تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روک دیاگیا

by ویب ڈیسک
مئی 23, 2025
مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد
Share on FacebookShare on Twitter

ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو غیر ملکی طلباء کو داخلہ دینے سے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے کیا، جنہوں نے الزام لگایا کہ ہارورڈ کیمپس پر تشدد، یہود دشمنی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ روابط قائم کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلباء کا داخلہ دینا کسی بھی ادارے کا حق نہیں بلکہ ایک سہولت ہے، اور ہارورڈ نے بارہا موقع ملنے کے باوجود درست اقدام نہیں کیا۔ محکمے کی جانب سے ہارورڈ کو ایک خط لکھا گیا، جس میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ ایکسچینج ویزٹر پروگرام (SEVP) کی سند منسوخ کر دی گئی ہے۔ یہ پروگرام ان اداروں کے لیے ضروری ہوتا ہے جو مخصوص اقسام کے ویزے پر غیر ملکی طلباء کو داخلہ دیتے ہیں۔ اب ہارورڈ نہ صرف نئے غیر ملکی طلباء کو داخلہ نہیں دے سکے گا بلکہ پہلے سے موجود طلباء کو بھی کسی اور ادارے میں منتقلی کرنا ہوگی تاکہ وہ اپنے ویزے کا درجہ برقرار رکھ سکیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی نے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے، اسے "غیر قانونی” اور "انتقامی کارروائی” قرار دیا ہے۔ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ وہ دنیا کے 140 سے زائد ممالک کے طلباء اور محققین کی میزبانی کے لیے پرعزم ہے، جو نہ صرف ادارے بلکہ پورے ملک کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں۔

یہ اقدام اُس وسیع تر تنازعے کا حصہ ہے جو ہارورڈ اور وفاقی حکومت کے درمیان جاری ہے۔ یونیورسٹی نے حکومت کے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا جو اس کی تنوع (diversity) سے متعلق پالیسیوں اور فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے ردعمل سے متعلق تھے۔ اس کے نتیجے میں ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک تین مراحل میں 2.6 ارب ڈالر سے زائد کے وفاقی فنڈز اور گرانٹس روک لیے ہیں۔ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے یونیورسٹی کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر سابق طلباء (alumni) سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے ایک ای میل میں کہا کہ ادارہ ایک غیر معمولی چیلنج سے دوچار ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے دو نئے فنڈ قائم کیے: "صدارتی ترجیحی فنڈ” اور "صدارتی تحقیقاتی فنڈ” تاکہ مالی خسارے کو پورا کیا جا سکے۔

امیگریشن کے ماہر وکیل لیون فریسکو نے کہا کہ یہ فیصلہ ہارورڈ کے لیے نہ صرف مالی نقصان کا باعث ہوگا بلکہ انتظامی لحاظ سے بھی سنگین مسئلہ ہے۔ ان کے مطابق موجودہ قوانین کے تحت کسی ادارے کی منظوری منسوخ کرنے سے پہلے باقاعدہ اطلاع اور ٹھوس وجوہات دینا لازمی ہوتا ہے، اور اس کی بنیاد نظریاتی یا سیاسی اختلافات نہیں بن سکتے۔ اس بنیاد پر ہارورڈ کے پاس عدالت میں جانے کا مکمل اختیار موجود ہے۔

اس سے قبل اپریل میں کرسٹی نوم نے پہلی بار یہ دھمکی دی تھی کہ اگر ہارورڈ غیر ملکی طلباء کی مبینہ غیر قانونی اور پرتشدد سرگرمیوں کا ریکارڈ فراہم نہ کرے تو اس کی SEVP منظوری منسوخ کر دی جائے گی۔ یونیورسٹی نے بعد میں یہ ریکارڈ مہیا کیا تھا، تاہم تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

2023 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 7,400 سے زائد تعلیمی ادارے SEVP پروگرام کے تحت منظوری حاصل کیے ہوئے تھے۔ قانون کے تحت حکومت کو ان اداروں کا جائزہ لینے اور منظوری منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہے، مگر یہ کارروائیاں عموماً قانونی خلاف ورزی یا پالیسی کی عدم تعمیل پر مبنی ہوتی ہیں، نہ کہ نظریاتی اختلاف پر۔

Previous Post

نیویارک میں پاکستانی فلم "لو گرو ” کی افتتاحی تقریب

Next Post

شکاگو میں پاکستانی قوالوں کا شاندار مظاہرہ

Next Post
شکاگو میں پاکستانی قوالوں کا شاندار مظاہرہ

شکاگو میں پاکستانی قوالوں کا شاندار مظاہرہ

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist