عالمی سفارتی مرکز سمجھے جانے والے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں امریکہ اور چین کے درمیان کئی ماہ سے جاری پیچیدہ اور اہم تجارتی مذاکرات بالآخر ایک تاریخی موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔ دونوں عالمی طاقتوں نے باہمی مفادات اور معاشی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع تجارتی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جسے ماہرین عالمی معیشت کے لیے ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں۔ امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، مذاکرات میں امریکی نائب صدر، وزیر خزانہ، وزیر تجارت اور جنیوا میں تعینات امریکی سفیر نے فعال کردار ادا کیا۔ ان اعلیٰ سطحی مذاکرات کے نتائج کو امریکی صدر تک پہنچا دیا گیا ہے، جنہوں نے معاہدے کو سراہتے ہوئے اسے "مستقبل کی بنیاد رکھنے والا قدم” قرار دیا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران اس پیشرفت کا باضابطہ اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کئی اہم نکات پر اتفاق رائے ہو چکا ہے، جن میں ٹیرف، درآمدات، ٹیکنالوجی کا تبادلہ اور تجارتی خسارے میں کمی جیسے معاملات شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ معاہدے کی مکمل تفصیلات پاکستانی وقت کے مطابق آج شام جاری کی جائیں گی۔ عالمی منڈیوں میں اس معاہدے کی خبر کے بعد مثبت ردِعمل دیکھنے کو ملا، اور اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس پیشرفت سے نہ صرف عالمی تجارت میں توازن پیدا ہوگا بلکہ ترقی پذیر ممالک، بالخصوص ایشیائی معیشتوں کو بھی اعتماد ملے گا۔
Discussion about this post