قونصلیٹ جنرل آف پاکستان، نیویارک نے برِلینس فاؤنڈیشن (نیو جرسی) کے تعاون سے "مصنوعی ذہانت کا مستقبل” کے عنوان سے ایک ورکشاپ کا انعقاد قونصلیٹ میں کیاگیا۔ اس تقریب میں مائیکروسافٹ، ڈیلوئٹ، وال اسٹریٹ اور صحت کے شعبے سے وابستہ ممتاز ماہرین نے شرکت کی، جنہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اثرات اور کام، حکومت، صحت اور تعلیم کے مستقبل پر اس کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالی۔ یہ ورکشاپ پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے وسیع حلقے میں مقبول رہی، جس میں طلباء، پیشہ ور افراد، کاروباری شخصیات اور ٹیکنالوجی سے دلچسپی رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ورکشاپ کا ایک خاص پہلو خواتین کو بااختیار بنانا تھا، خاص طور پر ٹرائی اسٹیٹ ایریا سے تعلق رکھنے والی خواتین کو، تاکہ وہ AI ٹولز اور ڈیجیٹل ایجنٹس کے ذریعے اپنے آن لائن کاروبار مؤثر طریقے سے شروع اور منظم کر سکیں۔
اپنے کلیدی خطاب میں قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے پاکستان کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں بے پناہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان تخلیقی صلاحیت، ہنر اور استقلال سے مالا مال ہے۔ ہماری اوورسیز کمیونٹی نے بارہا ثابت کیا ہے کہ اگر انھیں درست مواقع اور تعاون فراہم کیا جائے تو وہ دنیا بھر میں نمایاں کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے پروگرام معلوماتی خلا کو پُر کرنے اور کمیونٹی کو بدلتے ہوئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اتوزئی نے قونصلیٹ کی جانب اسے اختراعات، ڈیجیٹل خواندگی اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمیں فخر ہے کہ ہم برِلینس فاؤنڈیشن جیسے کمیونٹی پر مبنی اداروں کے ۔ساتھ مل کر نوجوان قیادت کو، بالخصوص خواتین اور ٹیکنالوجی میں نظر انداز کیے گئے طبقات کو، آگے لانے کے لیے کام کر رہے ہیں،
تقریب کا اختتام ایک دلچسپ سوال و جواب سیشن پر ہوا، جس میں شرکاء نے AI سے متعلق اپنے خیالات اور سوالات پیش کیے۔ اس موقع پر قونصلیٹ نے پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی میں ٹیکنالوجی سے متعلق آگاہی اور معاشی خودمختاری کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
Discussion about this post