بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو رواں ماہ کینیڈا میں ہونے والے جی-7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے تاحال باضابطہ دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ اس بار اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے یوں 6 سال بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ بھارتی وزیراعظم جی-7 جیسے اہم عالمی فورم سے غیر حاضر رہیں گے۔جی-7 سربراہی اجلاس 15 سے 17 جون 2025 کے دوران کینیڈا کی میزبانی میں منعقد ہونے جا رہا ہے، جس میں دنیا کی بڑی معیشتوں کے سربراہان شریک ہوں گے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ دعوت نامہ آ بھی جائے، تب بھی مودی کی شرکت یقینی نہیں۔ اس کی بڑی وجہ بھارت کی جانب سے کینیڈا میں خالصتان تحریک سے متعلق تحفظات کو سنجیدگی سے نہ لیے جانے کا تاثر ہے، جس پر دونوں ملکوں کے درمیان شدید سفارتی کشیدگی موجود ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کو خدشہ ہے کہ کینیڈا کی نئی حکومت بھارت کے سلامتی سے متعلق خدشات کو ترجیح نہیں دے رہی، جس کے باعث اعلیٰ سطح پر شرکت پر نظرِثانی کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب کینیڈین حکومت یا جی-7 کانفرنس کے ترجمان کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی کہ آیا وزیر اعظم مودی کو دعوت دی گئی ہے یا نہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مودی واقعی اس اجلاس میں شریک نہیں ہوتے، تو یہ نہ صرف بھارت-کینیڈا تعلقات میں جاری تناؤ کی علامت ہوگا، بلکہ عالمی سفارت کاری میں بھارت کے کردار پر بھی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے خالصتان تحریک سے جڑے ایک معاملے پر بھارت پر تنقید کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید کشیدگی دیکھی گئی تھی، جس کے بعد سے دونوں حکومتوں کے درمیان سفارتی سطح پر رابطے محدود ہو چکے ہیں۔
Discussion about this post