یویارک میں پاکستان کے قونصل خانے اور اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن نے مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے اشتراک سے ایک شاندار ثقافتی نمائش "گندھارا کی سرگوشیاں ، پاکستان کی گندھارا تہذیب اور بدھ مت ورثے کی نمائش” کا انعقاد کیا۔ اس تاریخی نمائش میں اقوامِ متحدہ کے مستقل نمائندے، قونصل جنرلز، امریکی حکام، جن میں مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کا دفتر، نیویارک کے میئر کا دفتر، کاروباری شخصیات اور پاکستانی کمیونٹی کے اراکین شامل تھے، بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
نمائش میں گندھارا اور وادی سندھ کی قدیم تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے 39 نایاب نوادرات پیش کیے گئے، جو مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے اینٹی کوئٹیز ٹریفکنگ یونٹ کی کوششوں سے بازیاب ہو کر پاکستان واپس لائے گئے۔ یہ آثارِ قدیمہ تیسری صدی قبل مسیح سے چوتھی صدی عیسوی کے درمیان کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں بدھا اور بودھی ستوا کے مجسمے، دیومالائی مناظر کی نقش نگاری، مذہبی رسومات کے برتن اور ایک ماں دیوی کا مجسمہ شامل تھا، جو پاکستان کے روحانی اور فنکارانہ ماضی کی عظمت کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان کی سیکریٹری خارجہ محترمہ آمنہ بلوچ نے ایک خصوصی ویڈیو پیغام میں پاکستان کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے عزم کو اجاگر کیا اور امریکی حکام کا نوادرات کی بازیابی میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ تقریب کا افتتاح قونصل جنرل عامر احمد آتوزئی نے کیا، جنہوں نے پاکستان کی قدیم تہذیبی میراث کو اجاگر کیا اور گندھارا خطے کے ساتھ اپنے ذاتی تعلق کا ذکر کیا، جو ان کے آبائی شہر نوشہرہ کے قریب واقع ہے اور مشہور یونیسکو عالمی ورثہ "تختِ بھائی” کے نزدیک ہے۔
نمائش میں ایک دستاویزی فلم اور ایک بصری پریزنٹیشن بھی شامل تھی، جس میں گندھارا کی تاریخی حیثیت کو روشناس کرایا گیا۔ یہ علاقہ مختلف تہذیبوں کا سنگم رہا ہے اور یہاں بدھ مت فکر یونانی، ایرانی اور وسطی ایشیائی اثرات سے نمو پاتی رہی۔ مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلوِن بریگ کی نمائندگی کرتے ہوئے کرنل میتھیو بوگڈانوس، جو اینٹی کوئٹیز ٹریفکنگ یونٹ کے سربراہ ہیں، نے نوادرات کی واپسی میں ثقافتی انصاف اور بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد ایک باضابطہ تقریب میں ان نوادرات کو حکومتِ پاکستان کے حوالے کیا گیا۔ تقریب کے اختتام پر اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے اپنے خطاب میں گندھارا کو "امن، رواداری اور مکالمے کی علامت” قرار دیا اور عالمی سطح پر مشترکہ انسانی ورثے کے تحفظ میں پاکستان کے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ تقریب کا اختتام نوادرات کے دیدار اور ایک پُراثر قوالی کی روح پرور محفل سے ہوا، جس نے حاضرین پر پاکستان کے فنونِ لطیفہ، تہذیبی تسلسل اور ثقافتی گہرائی کا دیرپا تاثر چھوڑا۔
Discussion about this post