بھارت کی تمام تر سفارتی کوششیں دم توڑ گئیں، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے حق میں بڑا فیصلہ سنا دیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب 23 کروڑ ڈالر کی قسط پاکستان کو منتقل ہو چکی ہے، جو رواں ہفتے کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل کر لی جائے گی۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو مبینہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ بھارت نے اس واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف سفارتی محاذ کھولتے ہوئے آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کو قرض کی قسط جاری نہ کی جائے۔ مگر عالمی برادری نے بھارتی بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے لیے امداد کی راہ ہموار رکھی۔آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 9 مئی کو اجلاس میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری دی، جس کے ساتھ ساتھ ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کو سراہا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق، پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری دی جا چکی ہے، جس میں سے اب تک 2.1 ارب ڈالر جاری کیے جا چکے ہیں۔ مزید موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کی اضافی معاونت بھی دی جائے گی، تاہم اس کے لیے حکومت کو اصلاحاتی ایجنڈے پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان نے معاشی اہداف کے حصول میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے۔ ادارے نے زور دیا کہ آئندہ مالی سال میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، 30 جون 2025 تک بجٹ سرپلس 2.1 فیصد تک پہنچانا اور زرمبادلہ کے ذخائر کو 13.9 ارب ڈالر تک لانا حکومت کے اہداف میں شامل ہے۔ پاکستان کے لیے یہ قسط نہ صرف مالی استحکام کا باعث بنے گی، بلکہ بھارت کی جانب سے عالمی سطح پر پیدا کی جانے والی رکاوٹوں کے باوجود عالمی اداروں کا پاکستان پر اعتماد ظاہر کرتی ہے۔
Discussion about this post