ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں پیش رفت کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران فیڈرل پراسیکیوٹر کے دفتر نے اس اہم مقدمے کے لیے دو رکنی خصوصی پراسیکیوشن ٹیم مقرر کردی ہے، جس میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر عدنان علی اور راجہ نوید کیانی شامل ہیں۔ یہ ٹیم تفتیشی افسر کی معاونت کے ساتھ ساتھ چالان کی تیاری اور قانونی نکات پر باریک بینی سے نظر رکھے گی تاکہ مقدمہ مضبوط قانونی بنیاد پر کھڑا ہو۔ فیڈرل پراسیکیوٹر آفس کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کیس کو مؤثر اور ناقابل تردید انداز میں عدالت کے سامنے پیش کرنا ہے، تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے اور قاتل کو قرار واقعی سزا دی جا سکے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کو ان کے گھر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

یہ دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنی سالگرہ کے دن گھر پر موجود تھیں۔ پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا اور محض 24 گھنٹوں کے اندر قاتل عمر حیات عرف کاکا کو فیصل آباد سے گرفتار کرلیا۔ قاتل کے فرار کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے تفتیش میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ویڈیو میں ملزم کی شناخت ممکن ہوئی، جس کے بعد پولیس نے برق رفتاری سے چھاپہ مار کارروائی کی اور اسلحہ برآمد کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ یہ اندھا قتل کیس پولیس کے لیے ایک چیلنج بن گیا تھا، تاہم سائنسی بنیادوں پر تفتیش اور بروقت کارروائی سے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمر حیات مسلسل ثناء یوسف سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، مگر جب متاثرہ لڑکی نے دوستی سے انکار کیا تو ملزم نے بدلے میں اسے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔
Discussion about this post