تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

برسوں سے سوکھی ” ہنہ جھیل” اب جھل تھل کیسے؟

سدرہ عارف، کوئٹہ

by ویب ڈیسک
اکتوبر 4, 2022
برسوں سے سوکھی ” ہنہ جھیل” اب جھل تھل کیسے؟
Share on FacebookShare on Twitter

 حالیہ مون سون بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچائی وہیں” ہنہ جھیل ”  کے لیے یہ بارشیں اس کی رونق بحال کرنے کا باعث بن گئیں۔ کوئٹہ سے17 کلومیٹر دور ” ہنہ جھیل ” جسے 1894 میں انگریز دور میں  پہاڑوں کے درمیان بنایا گیا جس کا مقصد نا صرف عوام کو ایک تفریحی مقام فراہم کرنا تھا بلکہ پہاڑوں پر ہونے والی برف باری اور بارش کے پانی کو جمع کرنا بھی تھا لیکن پھر موسم کی تبدیلی  جہاں ماحولیات  پر اثر انداز ہوئی ہے وہیں اس کے حسن کو بھی ماند کر دیا تھا.

اسکرین گریپ

کئی برسوں سے بارشیں تو ہوئیں لیکن  یہاں کے بسنے والوں نے بھی پانی کے راستوں کو روک کر اپنے باغات بنائے ہیں یا گھر اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ جھیل خشک ہوتی چلی گئی۔ ماضی میں اس جھیل میں ہزاروں کی تعداد میں مچھلیاں موجود تھیں اور یہاں پر کشتی رانی کے مقابلے بھی منعقد کیے جاتے تھے مگر بارشوں اور برف باری نہ ہونے سے اس کی رونقیں ختم ہوگئیں۔  ” ہنہ جھیل ”  818 ایکڑ پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ 49 فٹ گہری اور اس میں 220 ملین گیلن پانی جمع کرنے کی گنجائش موجود ہے. اس جھیل کے اردگرد مختلف قسم کے گھنے درخت ہیں  جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔

اسکرین گریپ

بہرحال  حالیہ مون سون بارشوں سے اس میں اب تک صرف اور صرف 24 فٹ پانی ہی جمع ہو سکا ہے باقی پانی اس ”  ہنہ جھیل ”  میں آنے کی بجائے اردگرد آباد آبادیوں کو بہہ لے گیا ۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ لوگوں نے پانی کے راستوں پر گھر اور ساختہ پل بنا رکھے تھے اس لیے جھیل میں صرف 24 فٹ پانی جمع ہو سکا۔ کوئٹہ کے عوام ” ہنہ جھیل ” کے بھر جانے پر بے حد خوش ہیں۔ آج کل اس جھیل پر کشی رانی بھی ہوتی ہے. مقامی لوگ ” ہنہ جھیل ” کے بھر جانے سے خوش ہیں کیونکہ یہاں کی رونقیں بحال ہونے سے ان کے روزگار میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ یہ بھی دلچسپی سے کم نہیں کہ کسی زمانے میں اس جھیل کو ” خونی جھیل ” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے. کہا جاتا ہے جب اس میں پانی تھا تب آئے روز جھیل میں کوئی نہ کوئی زندگی ڈوب کر ختم ہو جاتی تھی. 6 جولائی 1990 میں 40 لوگ اس جھیل میں ڈوب گئے.

اسکرین گریپ
Previous Post

ساہیوال کے اکلوتے سکھ حکیم

Next Post

سیلاب متاثرین کی مدد نہ کی خوف ناک صورتحال ہوگی، اقوام متحدہ

Next Post
سندھ میں سیلاب کی تباہی اور متاثرین کی آہ و بکا

سیلاب متاثرین کی مدد نہ کی خوف ناک صورتحال ہوگی، اقوام متحدہ

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist