دشمن کے بلااشتعال حملے کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جس میں وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان اور اہم قومی اداروں کے نمائندگان شریک ہوئے۔ اجلاس میں بھارت کی حالیہ جارحیت، کشیدہ صورتحال اور پاکستان کے ممکنہ ردعمل پر تفصیلی غور کیا گیا۔ شرکاء کو بریفنگ دی گئی کہ بھارتی افواج نے نہ صرف میزائل اور فضائی حملے کیے، بلکہ ڈرونز کے ذریعے سویلین آبادی کو نشانہ بنایا۔ تاہم، پاک فضائیہ نے بروقت اور بھرپور جواب دیتے ہوئے پانچ بھارتی جنگی طیارے اور کئی ڈرون مار گرائے۔ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے دفاع کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی کی گئی ہے اور عالمی برادری کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کو ہر ممکن جوابی اقدام کی اجازت دے دی ہے۔ پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع میں وقت، جگہ اور انداز کا تعین خود کرے گا، اور بھارت کی جانب سے کی گئی کھلی جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف آج سہ پہر 3 بجے قوم سے اہم خطاب کریں گے جس میں موجودہ صورتحال، حکومتی پالیسی اور آئندہ کا لائحہ عمل قوم کے سامنے رکھا جائے گا۔ اس کے فوراً بعد، ساڑھے 3 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 2 میں وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی جائے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان پہلے ہی دشمن کو خبردار کر چکا تھا کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو اس کا جواب تاریخ یاد رکھے گی۔ آج، دشمن نے جنگ کی ابتدا کی اور پاک فوج نے اپنی روایت کے مطابق دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر بتا دیا کہ پاکستان نہ صرف امن کا داعی ہے، بلکہ اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔
Discussion about this post