ہیوسٹن کے پاکستان سینٹر کے جناح ہال میں پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن نے ایک منفرد اور فکری نشست کا اہتمام کیا جس کا عنوان تھا ” فیصل عزیز خان کے ساتھ ایک شام ” یہ تقریب نا صرف علمی اور سیاسی مباحثے سے بھرپور تھی بلکہ ہیوسٹن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے جذبے اور شعور کی ایک خوبصورت جھلک بھی پیش کرتی رہی۔ تقریب میں ممتاز صحافی، اینکر پرسن اور موٹیویشنل اسپیکر فیصل عزیز خان نے اپنے بےباک انداز اور گہری بصیرت کے ذریعے شرکاء کو پاکستان کو درپیش موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی۔
ان کا خطاب معاشی بحران، سیاسی عدم استحکام، اور کراچی کے شہری مسائل جیسے حساس موضوعات پر مرکوز رہا۔ انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ قیادت، بالخصوص فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، عمران خان، الطاف حسین، اور بلاول بھٹو زرداری کے کردار پر بھی بےلاگ تبصرے کیے، جنہوں نے محفل کو سنجیدہ سوچ اور بھرپور سوالات کی جانب راغب کیا۔فیصل عزیز خان نے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ” اوورسیز پاکستانیوں کی وطن سے محبت اور تبدیلی کے لیے تڑپ واقعی قابلِ تحسین ہے۔ ان کے ساتھ مکالمہ میرے لیے باعثِ فخر ہے ۔ ان پاکستانیوں کا جذبہ بہت دل کش ہے۔ ” تقریب کا سب سے پُرجوش حصہ سوال و جواب کا سیشن رہا، جہاں شرکاء نے پاکستانی سیاست، میڈیا کے کردار، گورننس، اور تارکینِ وطن کے اثرات جیسے موضوعات پر بےباک سوالات کیے۔ یہ مرحلہ نہایت سنجیدہ، جذباتی اور فکری طور پر بیدار کن رہا۔ تقریب کی کامیابی میں پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن کی قیادت کا کلیدی کردار رہا، بالخصوص سراج نارسی اور عامر زیدی جنہوں نے اس شام کو ایک یادگار تجربہ بنانے کے لیے بھرپور محنت کی۔ اس کے علاوہ کمیونٹی کے سرگرم اراکین اورممتاز پاکستانی شخصیات اشعر علی سید، ارشد اقبال، ذیشان اکرم، مرزا امتیاز، احسن امجد، قائم خانی، ریاض حسین کاکاخیل، ساجد خان، امیر علی، اور جلال الدین نے بھی بھرپور تعاون پیش کیا۔ تقریب کا اختتام فیصل عزیز خان کو یادگاری تحفہ پیش کرنے کے ساتھ ہوا،
تقریب میں کمیونٹی کے افراد نے آپس میں خیالات کا تبادلہ کیا اور پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے اُمید اور عزم کا اظہار کیا۔ یہ تقریب پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن کے اُس عزم کا تسلسل تھی جو وہ ہیوسٹن میں مقیم پاکستانیوں کے لیے فکری تبادلے، بامقصد مکالمے اور کمیونٹی کی خودآگاہی کے فروغ کے لیے مستقل انجام دے رہا ہے۔
تصاویر بشکریہ امریکن اردو ڈاٹ ٹی وی
Discussion about this post