پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے معرکۂ حق کے دوران پیش آنے والے المناک واقعات اور بھارتی جارحیت کی تفصیلات جاری کردیں۔ ترجمان کے مطابق، وطنِ عزیز کے تحفظ کی خاطر 11 سپاہی مادرِ وطن پر قربان ہوگئے، جب کہ دشمن کی وحشیانہ بمباری میں 40 بےگناہ شہری بھی شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوئے۔ زخمیوں کی تعداد 199 تک جا پہنچی، جن میں بچے، خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق دشمن کی بلااشتعال جارحیت کا آغاز 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ہوا، جب بھارت نے شہری آبادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے بہیمانہ حملے کیے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 7 خواتین اور 15 معصوم بچے شہید ہوئے، جب کہ 121 افراد شدید زخمی ہوئے، جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے شہداء میں اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف، چیف ٹیکنیشن اورنگزیب، سینئر ٹیکنیشن نجیب، کارپورل ٹیکنیشن فاروق اور سینئر ٹیکنیشن مبشر شامل ہیں۔ اسی طرح، بری افواج کے جانباز نائیک عبدالرحمٰن، لانس نائیک دلاور خان، لانس نائیک اکرام اللہ، نائیک وقار خالد، سپاہی محمد عدیل اکبر اور سپاہی نثار نے بھی اپنے لہو سے وطن کا دفاع کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ دشمن کی بزدلانہ کارروائیوں کے جواب میں "آپریشن بنیانِ مرصوص” کے تحت پاکستانی افواج نے ٹھوس، درست اور بھرپور جوابی کارروائی کی، جس نے دشمن کے ہوش اُڑا دیے۔ پاکستانی میزائلوں اور فضائی حملوں نے ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور سمیت اہم بھارتی فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا، جب کہ براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ، ایس-400 دفاعی نظام، اور کئی دہشت گردی کے تربیتی مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔ فجر کے وقت دشمن پر "فتح ون” میزائل فائر کیے گئے، جب کہ بیاس، راجوڑی اور نوشہرہ کے وہ مقامات بھی نشانے پر آئے جہاں سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کی جاتی تھیں۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ پاکستانی قوم اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ شہداء کی لازوال قربانیاں اور بےمثال حب الوطنی، قوم کے حوصلے کو جِلا بخشتی رہے گی۔ یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کے پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ شروع کی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کر دیا اور پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر کے انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا۔ جواب میں پاکستان نے بھی سخت اقدامات کرتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود، تمام بھارتی ویزے (سکھ یاتریوں کے سوا) منسوخ کر دیے اور فضائی حدود بند کرتے ہوئے بھارت سے ہر قسم کی تجارت معطل کر دی۔
Discussion about this post