وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازع فوری اور منصفانہ طور پر حل نہ ہوا تو خطے میں جنگ بندی کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پانی کے حوالے سے معاہدوں کی خلاف ورزی جاری رکھی تو یہ عمل جنگی اقدام کے مترادف ہوگا۔ سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کشمیر کو خطے میں مسلسل بدامنی کی جڑ قرار دیا اور وہاں کے عوام کے لیے حقِ خودارادیت کا اعادہ کیا۔ اسحٰق ڈار نے انکشاف کیا کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی بھرپور عسکری جواب دہی کے بعد امریکا متحرک ہوا اور امریکی وزیر خارجہ روبیو نے رابطہ کر کے آگاہ کیا کہ بھارت جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مؤثر انداز میں اپنی برابری ثابت کر دی ہے۔ نہ صرف عسکری سطح پر توازن قائم کیا بلکہ دنیا کو یہ واضح پیغام دیا کہ پاکستان کمزور نہیں، لیکن ہمیشہ امن کا داعی رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو ہماری فوجی جواب دہی کے بعد اندازہ ہوا کہ اس کے تمام تخمینے اور توقعات غلط تھے۔
اسحٰق ڈار نے امریکی صدر کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اگر عالمی قوتیں واقعی اس خطے میں دیرپا امن چاہتی ہیں تو انہیں کشمیر کے مسئلے پر فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار اس شرط پر کیا کہ بھارت کسی قسم کی مزید اشتعال انگیزی نہیں کرے گا۔ اگر پانی اور کشمیر جیسے بنیادی مسائل حل نہ ہوئے تو امن کی امیدیں کمزور پڑ سکتی ہیں۔
Discussion about this post