پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا جو نہ صرف سفارتی آداب کے منافی تھیں بلکہ ریاستی خودمختاری سے بھی متصادم۔ جواب میں، دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو طلب کیا، رسمی نوٹس تھمایا اور واضح پیغام دیا: "دروازہ اس طرف ہے!” یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی جب بھارت نے گزشتہ روز پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سفارتکار پر الزامات لگا کر اسے دہلی چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ 22 مئی کو پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے اشتعال انگیز رویہ اپناتے ہوئے پاکستان میں آزاد کشمیر، مریدکے اور بہاولپور جیسے علاقوں میں کارروائیاں کیں۔ رات کی تاریکی میں مساجد کو نشانہ بنایا گیا مگر پاکستان نے خاموشی سے جواب نہیں دیا۔ 6 بھارتی طیارے زمین بوس ہوئے، اور "آپریشن سندور” کا غرور خاک میں مل گیا۔ پھر آئی 10 مئی کی صبح جب پاکستان نے "آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت بھارت میں جوابی وار کیا۔ زخم گہرے تھے، اور دنیا خاموش نہ رہ سکی۔ عالمی میڈیا نے تسلیم کیا کہ بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، اور جنگ بندی کے لیے واشنگٹن حرکت میں آیا۔ مگر جنگ بندی کے بعد بھی بھارت کا لہجہ نرم نہ ہوا۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی آگئی۔ خضدار میں اسکول وین پر حملے میں معصوم جانیں ضائع ہوئیں طالبات سمیت پانچ افراد جاں بحق، درجنوں زخمی۔
Discussion about this post