پاکستان کی سینئر اور ہر دلعزیز فنکارہ بشریٰ انصاری نے پاک بھارت تعلقات میں بڑھتی کشیدگی پر لب کشائی کرتے ہوئے ایک جرأت مندانہ اور بامعنی بیان دیا ہے، جو سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے عام لوگ ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے، نفرت کی آگ ان شخصیات نے بھڑکائی ہے جن کے پاس مائیک اور اسٹیج دونوں ہیں۔ بشریٰ انصاری نے بڑی خوبصورتی سے نشاندہی کی کہ عوام امن چاہتے ہیں، محبت چاہتے ہیں، لیکن کچھ بااثر چہرے اور میڈیا پلیٹ فارمز ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں جو اشتعال انگیزی کو جنم دیتا ہے۔ انہوں نے بھارتی فلمی شخصیات کی منافقت پر بھی سوال اٹھایا اگرچہ نام نہیں لیا، مگر اشارہ خوب سمجھ میں آ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں آ کر لڈیاں ڈالنے والے، واپسی پر زہر اُگلتے ہیں۔ اگر کچھ اچھا نہیں کہنا تو خاموشی اختیار کریں۔ خدا سے ڈریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف جاوید اختر بلکہ نصیرالدین شاہ جیسے دیگر اہم لوگ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جو کہ افسوسناک ہے۔ ان کے مطابق ایسے افراد کو نفرت کی فضا کو ختم کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے، نہ کہ خاموشی سے تماشہ دیکھنا۔ بشریٰ انصاری کا یہ پیغام نہایت بامعنی تھا کہ اصل دشمن وہ چہرے ہیں جو کرینوں کے پیچھے بیٹھ کر ہمارے دلوں میں نفرت کا بیج بو رہے ہیں۔ عوام کو ہوشیار ہونا چاہیے اور ان سازشوں کو پہچاننا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کا خواب تبھی ممکن ہے جب عوام ایک دوسرے کو دشمن سمجھنے کے بجائے اصل محرکات کو پہچانیں جو دونوں قوموں کے درمیان دیواریں کھڑی کر رہے ہیں۔
Discussion about this post