ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی گرین کارڈ پالیسی میں فوری تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب مستقل رہائش کی درخواست کے ساتھ میڈیکل معائنے کی رپورٹ جمع کرانا لازمی ہوگا۔ اس نئی پالیسی کا اطلاق پاکستانی نژاد افراد سمیت تمام تارکین وطن پر ہوگا۔
نئی پالیسی کے تحت تازہ میڈیکل ٹیسٹ لازم
نئی شرائط کے مطابق، جو افراد امریکہ میں مستقل رہائش حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہیں اپنی درخواست پر کارروائی سے قبل نیا طبی معائنہ کروانا ہوگا۔ امریکی محکمہ شہریت و امیگریشن (USCIS) کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد صحت عامہ کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
ٹرمپ دور کی امیگریشن اصلاحات کا حصہ
یہ پالیسی تبدیلی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع کی گئی وسیع امیگریشن اصلاحات کا حصہ ہے، جن کا مقصد امیگریشن کے نظام کو مزید سخت اور مؤثر بنانا ہے۔
’ویزا پیدائشی حق نہیں‘ امریکی وزیر خارجہ
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ویزا کسی کا پیدائشی حق نہیں بلکہ امریکہ میں داخلے کا ایک اجازت نامہ ہے۔ اگر کوئی اس اجازت کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے ملک چھوڑنا ہوگا۔
تشدد اور دہشتگردی کی حمایت پر ویزا منسوخی کی وکالت
سیکریٹری برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی، کرسٹی نوم نے کہا ہے کہ امریکہ میں رہائش اور تعلیم کا ویزا ایک اعزاز ہے، لیکن اگر کوئی فرد دہشتگردی یا تشدد کی حمایت کرتا ہے تو یہ اعزاز چھین لیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: "مجھے خوشی ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی کا ایک دہشتگردی کا حامی طالبعلم CBP ایپ استعمال کرکے خود کو ڈیپورٹ کر گیا۔”
گرین کارڈ کی حیثیت پر وضاحت
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح کیا ہے کہ گرین کارڈ کا مطلب ملک میں غیر معینہ مدت تک قیام نہیں۔ یہ بیان ایک فلسطینی نژاد طالبعلم محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا، جس پر مبینہ طور پر pro-Hamas مواد پھیلانے کا الزام ہے۔
قومی مفاد میں غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی
وینس نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے تیار ہے جو طالبعلم ویزا یا دیگر اقسام کے ویزا پر ملک میں رہتے ہوئے ایسے اعمال میں ملوث ہوں جو امریکی قومی مفاد کے خلاف ہوں۔
Discussion about this post