اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پیٹرن انچیف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں کو بدھ کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔، اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کل کی کاز لسٹ جاری کردی، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پی ٹی آئی کے پیٹرن انچیف اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کریں گے۔ عدالت نے نیب کی استدعا پر کل تک اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کی مہلت دی تھی، 5 جون کی سماعت نیب کی استدعا پر بغیر کارروائی آگے بڑھے ملتوی ہو گئی تھی، 15 مئی کی سماعت میں نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری ہوا تھا۔ پیٹرن انچیف اور بشریٰ بی بی نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رکھی ہے، 17 جنوری کو احتساب عدالت نے پی ٹی آئی کے پیٹرن انچیف کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ کیس کا پس منظر واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے پیٹرن انچیف اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔ یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے، جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے پیٹرن انچیف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔ رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔
Discussion about this post