وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی سفارتی حکمت عملی نے خطے میں بھارت کی بالادستی کے خواب چکنا چور کر دیے۔ دنیا نے پاکستان کی مؤثر اور ذمہ دارانہ خارجہ پالیسی کی کھلے دل سے تعریف کی، جبکہ بھارت میں پاکستان کی کامیابی پر صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے واضح کیا کہ ان کا چین کا دورہ پہلے سے طے شدہ تھا، لیکن چین کی خواہش پر اسے سہ ملکی دورے میں تبدیل کر دیا گیا، جس میں افغانستان کو بھی شامل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کو بھی اس دورے کا حصہ بنایا گیا تاکہ علاقائی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ بھارتی الزامات پر بھرپور ردعمل دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا:
"ہم نے ہر فورم پر دنیا کو بتایا کہ بھارت نے بے بنیاد الزامات لگائے، جبکہ ہم نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی جسے چین نے سراہا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، اور اس پورے عمل میں چین پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا رہا۔
اسحٰق ڈار نے بتایا کہ پاکستان کی سفارتی ٹیمیں متحرک انداز میں عالمی سطح پر مؤقف اجاگر کر رہی ہیں۔ ایک وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اقوام متحدہ میں بھرپور سرگرم ہے، جو اب نیویارک سے واشنگٹن پہنچ چکا ہے۔ اسی دوران ایک دوسرا وفد طارق فاطمی کی قیادت میں روس کا دورہ کر رہا ہے تاکہ وہاں بھی پاکستانی مؤقف کو مضبوطی سے پیش کیا جا سکے۔ اسحٰق ڈار نے بھارتی جھوٹ کو بےنقاب کرتے ہوئے کہا:
"بھارت کے 15 مقامات پر حملے اور F-16 کی تباہی کا دعویٰ سفید جھوٹ تھا۔ امریکا نے بھی اگلے ہی روز اس کی تردید کر دی۔ نہ ہمارا کوئی ایف-16 اُڑا، نہ تباہ ہوا۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے "کائنیٹک ایکشن” کی عالمی سطح پر تعریف کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے کشیدگی کے دوران 60 ممالک کو انگیج کیا تاکہ امن کا پیغام جائے اور بھارتی جھوٹ بےنقاب ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے قومی یکجہتی کو سراہتے ہوئے کہا کہ
"سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن قومی مفاد پر پوری قوم اور پارلیمنٹ ایک پیج پر تھی۔ بھارتی جارحیت پر متفقہ قرارداد پاس کی گئی۔”
اسحٰق ڈار نے بتایا کہ پاکستان کی کامیابی صرف ایک ملک کی نہیں رہی، پوری مسلم دنیا نے اس پر خوشی منائی۔ ترکی اور آذربائیجان کی عوام سڑکوں پر نکل کر پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا:
"6 مئی کو بھارتی حملے کے فوری بعد پہلا فون کال ترکی کے وزیر خارجہ کی جانب سے آیا۔ ہم نے ترکی اور آذربائیجان کی بھرپور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔”
آخر میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ دنیا کو بتا دیا گیا کہ
"پاکستان جنگ نہیں چاہتا، مگر اگر بھارت نے پہل کی تو جواب دینا ہمارا حق ہے اور ہم نے یہ حق استعمال کیا ہے، پوری ذمہ داری اور وقار کے ساتھ۔”
Discussion about this post