اسلام آباد کے علاقے جی-13/1 میں فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والی معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کا مقدمہ مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف کی مدعیت میں تھانہ سنمبل میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمے کے مطابق پیر کی شام 5 بجے ایک نامعلوم شخص، جس نے کالے رنگ کی شرٹ اور ٹراؤزر پہن رکھا تھا اور ہاتھ میں پستول تھا، ثناء یوسف کے گھر میں داخل ہوا اور کمرے میں موجود مقتولہ پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فرزانہ یوسف کے بیان کے مطابق اس وقت شوہر گھر پر موجود نہیں تھے اور ان کا بیٹا بھی چترال گیا ہوا تھا۔ حملے کے نتیجے میں ثناء کو سینے پر دو گولیاں لگیں۔ شور شرابے کے باعث حملہ آور موقع سے فرار ہو گیا، جبکہ اہل محلہ فوری طور پر گھر پہنچے۔ زخمی ثناء کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ فرزانہ یوسف کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ایک سرگرم سوشل میڈیا انفلوئنسر تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی نند لطیفہ شاہ، جو واقعے کے وقت گھر میں موجود تھیں، اس واردات کی عینی شاہد ہیں اور دونوں خواتین حملہ آور کو شناخت کر سکتی ہیں۔ پولیس نے مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی ہے، جبکہ تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔ سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے سیف سٹی کیمروں کی مدد لی جا رہی ہے، جبکہ جائے وقوعہ اور اطراف میں جیوفینسنگ بھی کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم کسی صورت قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکے گا، اعلیٰ سطح پر فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے جی 13/1 میں پیش آیا تھا، جس نے سوشل میڈیا صارفین اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
Discussion about this post