ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر اہم بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی الزامات کو صریح جھوٹ قرار دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے 15 مقامات پر کوئی حملہ نہیں کیا، یہ محض مودی سرکار کا سیاسی ڈرامہ ہے۔ انہوں نے کہا مزید کہا کہ جب پاکستان حملہ کرے گا، تو نہ صرف وہ نظر آئے گا بلکہ اس کی گونج بھی دنیا بھر میں سنائی دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آدم پور سے بھارت کی جانب سے چار میزائل فائر کیے گئے، جن میں سے ایک بھارت کے اپنے علاقے امرتسر میں گرا، دو نے بین الاقوامی سرحد عبور کی، جن میں سے ایک کو ڈنگہ کے مقام پر پاکستانی دفاعی نظام نے تباہ کیا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ اگر واقعی پاکستان نے 15 مقامات پر میزائل حملے کیے ہوتے تو ان کے شواہد ناقابل تردید ہوتے، کیونکہ ہر میزائل کا ڈیجیٹل نشان ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت فلمی انداز اپنائے ہوئے ہے، جبکہ حقیقت اس سے کوسوں دور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا اور حکومت عوامی توجہ ہٹانے کے لیے جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں، لیکن پاکستان میں امن اور اعتماد کی فضا ہے کیونکہ پاکستانی قوم جنگ کا تجربہ رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں انہوں نے پاکستان آکر چائے پی تھی، اس بار ہم نے خود وہ چائے بھجوائی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ حالیہ بھارتی جارحیت میں پاکستان کی حدود میں داخل ہونے والے 29 ڈرونز کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے ایک کے حملے میں چار جوان زخمی جبکہ تین شہری شہید ہوئے۔ بھارت کی جانب سے ننکانہ صاحب جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کی کوشش کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذہبی مقامات پر حملے ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں۔ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے گفتگو میں کہا کہ بھارت کا یہ دعویٰ کہ اس نے پاکستان کے فوجی تنصیبات پر حملے کیے، سفید جھوٹ اور سیاسی ڈرامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے عوام کو گمراہ کر رہا ہے، جبکہ پاکستان نے نہ صرف اپنے دفاع کو یقینی بنایا بلکہ دشمن کے 5 طیارے بھی مار گرائے۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم پر حملہ کر کے غیر ملکی کھلاڑیوں کی جان کو خطرے میں ڈالا گیا، جو بین الاقوامی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کے پاس کسی بھی قسم کے شواہد ہیں تو وہ عالمی برادری کے سامنے پیش کرے، الزامات سے سچائی نہیں بدلی جا سکتی۔
Discussion about this post