تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

جسٹس فائز عیسیٰ کے صدارتی ریفرنس کے بینچ پر تحفظات

by ویب ڈیسک
مارچ 23, 2022
جسٹس فائز عیسیٰ  کے صدارتی ریفرنس کے بینچ پر تحفظات
Share on FacebookShare on Twitter

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے 3 صفحات کے خط میں چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ بار کی پٹیشن اور صدارتی ریفرنس کو ایک ساتھ نہیں سنا جاسکتا۔ سپریم کورٹ بار کی ہفتے کی درخواست کی سماعت میں صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر رکنے کا حکم دیا گیا۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے مطابق وہ حیران ہیں کہ جو ریفرنس دائر ہی نہیں ہوا تھا اسے مقرر کرنے کا حکم کس طرح دیا جاسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بار کی درخواست شق 184/3 کے تحت دائر ہوئی، اس پر عدالت حکم دے سکتی ہے۔ درخواست اور ریفرنس دونوں سپریم کورٹ کا الگ الگ اختیارسماعت ہے۔ ایک ہی بینچ دو مختلف اختیارسماعت میں بیک وقت سماعت نہیں کرسکتا۔ آئینی درخواست اور صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لیے بینچ بنایا گیا ہے، بار کی درخواست کی سماعت کرنے والے بینچ میں چوتھے، 8ویں اور 13 ویں نمبر کے فاضل ججز کو شامل کیا گیا ہے۔ حالانکہ جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججوں کو بینچ میں شامل ہونا چاہیے۔

بشکریہ سوشل میڈیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق ایسا کرکے آپ نے اپنے سابق چیف جسٹس کی روایت سے پہلو تہی کیا، اہم آئینی معاملات کی سماعت میں سابق چیف جسٹس نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل دینے کا صوابدیدی اختیار طے کیا ہے، سابق چیف جسٹس نے طے کیا کہ سینئر ججز پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے، جس پر قوم کی نگاہیں سپریم کورٹ کی طرف ہیں۔ جج کا حلف کہتا ہے کہ وہ اپنے فرائضِ منصبی میں ذاتی مفاد کو ملحوظ نہیں رکھے گا، کہاوت ہے کہ انصاف ناصرف ہو بلکہ ہوتا نظر بھی آئے،  اس کہاوت کا ذکر ججز کے ضابطہ اخلاق میں 5ویں نمبر میں بھی درج ہے۔  سپریم کورٹ کے رولز کے مطابق بینچ کی تشکیل کا اختیار شفاف مبنی برانصاف اور قانون کے مطابق استعمال کرنا ہے، جناب چیف جسٹس صاحب! کئی بار  آپ کو تحریری طور پر آگاہ کر چکا ہوں،ایک بیورو کریٹ کو وزیرِ اعظم ہاؤس سے درآمد کر کے رجسٹرار تعینات کیا گیا۔ عام تاثر ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا مقدمہ کس بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر ہو، میری رائے میں رجسٹرار کی تقرری عدلیہ کے انتظامیہ سے الگ ہونے کے آئینی اصول کی خلاف ورزی ہے۔

بشکریہ ٹوئٹر
Tags: جسٹس قاضی فائزعیسیٰچیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال
Previous Post

یوم پاکستان: تجدید عہد کا دن

Next Post

یوم پاکستان پریڈ کی خصوصی مہمان شخصیات

Next Post
یوم پاکستان پریڈ کی خصوصی مہمان شخصیات

یوم پاکستان پریڈ کی خصوصی مہمان شخصیات

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist