تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

پاکستان میں ریل کے حادثات میں کب، کہاں، اور کتنے مسافر مارے گئے؟

by @dmin11
جولائی 13, 2021
Share on FacebookShare on Twitter

انگریزوں کے دور میں قائم ہوئے 7791 کلو میٹر پر پھیلے ریلوے ٹریک کے ڈھانچے کو  150 سال سے زائد  کا عرصہ بیت گیا ہے جس کو جدید خطوط پر نئے سرے سے استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔  بدقسمتی سے ریلوے کے شعبے کی ترقی کے لیے مختلف ادوار میں خاطر خواہ دلچسپی نہیں لی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن ریلوے حادثات میں قیمتی جانوں کے نقصان کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ نیا ریلوے ٹریک بچھانے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے، اس لیے اگر موجودہ ریلوے ٹریک کی باقاعدگی سے مناسب دیکھ بھال اوروقت فوقتا مرمت کی جائے توسینکڑوں معصوم جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

پاکستان میں  خطرناک جان لیوا ریلوے حادثات کی تاریخ

قیام پاکستان کے صرف 4 سال بعد 1953 میں جھمپیر کے مقام پر خطرناک ریلوے حادثہ ہوا جس میں 200 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے ایک سال بعد یعنی 1954 میں جھنگ شاہی میں ریلوے حادثے میں 60 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

1969 میں لیاقت پور ریلوے حادثے میں 80 افراد جہان فانی سے رخصت ہوئے

22 اکتوبر 1987 میں کراچی سے 200 میل دور مورو شہر میں بس اور ریل گاڑی کے درمیان تصادم میں 28 افراد جاں بحق اور 60 زخمی ہوئے۔

1990 میں تین اور چار جنوری کی درمیانی رات میں پنو عاقل چھاونی کے قریب ریل کا ایک خطرناک حادثہ ہوا جس میں 350 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ انسانی جانوں کے نقصان کے حوالے سے یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلوے حادثہ ہے۔

8 جون 1991 میں گھوٹکی اسٹیشن پر مسافر ٹرین ، مال گاڑی سے جا ٹکرائی جس میں کم از کم 100 افراد جاں بحق ہوئے۔

صرف ایک سال بعد نومبر 1992 میں گھوٹکی اسٹیشن پرہی مسافر ٹرین اور مال گاڑی کے ٹکرانے سے54 افراد ہلاک ہوئے۔

13 جولائی 2005 کو گھوٹکی ریلوے اسٹیشن پر کراچی ایکسپریس ، اسٹیشن پر کھڑی کو ئٹہ ایکسپریس سے پیچھے سے جاٹکرائی۔ ٹرین کے اس حادثے میں 110افراد لقمہ اجل بن گئے۔

17 نومبر 2015 کو بلوچستان میں آب غم کے مقام پر جعفر ایکسپریس پٹری سے اتر گئی ، جس کے نتیجے میں 20 افراد جاں بحق ہوئے۔

3 نومبر 2016  کو کراچی میں لانڈھی ریلوے اسٹیشن پردو ٹرینوں کے درمیان تصاام کے باعث 21 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

31 اکتوبر 2019 رحیم یار خان کے قریب راولپنڈی ایکسپریس کی تین بو گیوں میں آگ لگنے سے 74 افراد جھلس کر مر گئے۔

7 جون 2021 کو گھوٹکی کے مقام پر ملت ایکسپیس کی 8 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اور سرسید ایکسپریس سے جا ٹکرائیں کس کے نتیجے میں 65 افراد جان گنوا بیٹھے۔

7 جون 2021 کو گھوٹکی کے مقام پر ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں

جس کے تھوڑی دیر بعد وہاں سے گزرنی والی سر سید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی

حادثے میں 65 افراد جاں بحق اور سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے

پاکستان میں ریلوے انفراسٹرکچر 150 سال پرانا ہے

جو انگریزوں کے دور میں بچھایا گیا تھا

خستہ حال ریلوے نظام کے باعث پاکستان میں آئے دن ریلوے حادثات ہوتے رہتے ہیں

جس میں قیمتی جانوں کے ضیاع کے ساتھ مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑتاہے

رواں مالی سال حکومت نے ریلوے کے شعبے کے لیے 40 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا تھا

Tags: ACCIDENTPAKISTANRAILWAY
Previous Post

پہلے پاکستانی کا آسکر تک کا سفر

Next Post

سابق صدر ممنون حسین کی نماز جنازہ آج ادا کی جائیگی

Next Post

سابق صدر ممنون حسین کی نماز جنازہ آج ادا کی جائیگی

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist