تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

گمنام ایک دم”قومی ہیروز” کیوں بن جاتے ہیں؟

by @dmin11
ستمبر 3, 2021
گمنام ایک دم”قومی ہیروز” کیوں بن جاتے ہیں؟
Share on FacebookShare on Twitter

سوشل میڈیا ہو یا پھر ٹی وی چینلز اس وقت دھوم مچی ہے تو حیدر علی کی، کئی ہیش ٹیگز گردش میں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کے ارکان نے ٹوکیو پیرا اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتنے والے حیدر علی کو ’فخر پاکستان ‘ اور نجانے کون کون سے اعلیٰ خطابات سے نہیں نوازا۔

Haider Ali makes history by winning Pakistan's first-ever gold medal at Tokyo Paralympics - Sport - DAWN.COM

فنکار اور کھلاڑی بھی اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہیں۔ درحقیقت حیدر علی کا کارنامہ ہی ایسا ہے، جس پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔ کیونکہ انہوں نے مردوں کے ڈسکس تھرو میں 5ویں باری میں 55اعشاریہ 26میٹر کی ایسی تھرو کہ ان کے گلے میں طلائی تمغہ سج گیا۔

Pakistan's Haider Ali aims for Tokyo gold | Uae-sport – Gulf News

گوجرانوالہ کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے حیدر علی کی دائیں ٹانگ پیدائشی طور پر بائیں ٹانگ سے 2انچ پتلی اور ایک انچ چھوٹی ہے۔ بدقسمتی سے حیدر علی پیدائش کے دو ہفتوں بعد ہی پولیو کا شکار ہوگئے تھے، جنہوں نے اسے اپنی کمزوری نہیں بنایا۔ وہ اس سے پہلے 2008کے بیجنگ کے پیرا اولمپکس میں چاندی اور پھر 2016میں ریو ڈی جنیرو اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں تمغے انہوں نے لانگ جمپ ایونٹ میں حاصل کیے تھے۔

Haider Ali wins first-ever Paralympics gold medal for Pakistan

کامیابی پر ہی پذیرائی کیوں؟

حیدر علی کوئی پہلے کھلاڑی نہیں ہوں گے، جنہوں نے گمنامی کے اندھیروں سے نکل کر نامساعد حالات اور کم وسائل میں رہتے ہوئے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

چند ہفتوں پہلے ہی ٹوکیو اولمپکس میں نیزہ باز ارشد ندیم کا ڈنکا بج چکا ہے۔ وہ جیت تو نہ پائے لیکن جس طرح انہوں نے کارکردگی دکھائی، اُس پر ہر جانب ان کا چرچا رہا۔ ایک ارشد ندیم ہی کیا، سید حسین شاہ، نسیم حمید، باکسر محمد وسیم، طلحہ طالب اور نجانے ایسے کئی نام ذہنوں میں جھلما اٹھتے ہیں،جن کی قدر صرف اُسی وقت ہوئی جب انہوں نے پاکستان کے لیے کوئی اعزاز حاصل کیا۔ جس کے بعد ہر جانب انہیں ’قومی ہیرو‘ بنانے کا فیشن چل پڑتا ہے۔

آخر پاکستان اولمپکس فیڈریشن یا پھر دوسری فیڈریشز کو ملنے والے فنڈز کھلاڑیوں پر کب استعمال ہوں گے؟ تاکہ وہ بین الاقوامی معیار کی تربیت، خوراک کے ساتھ ماحول حاصل کریں۔ کیا یہ ستم ظریفی نہیں کہ ٹوکیو اولمپکس میں نیزہ بازی کے مقابلے میں بھارتی کھلاڑی نے یورپ میں تربیت حاصل کی اور ارشد ندیم پنجاب کے کھیت کھلیانوں میں یہ مشق کرنے میں مصروف تھے۔

المیہ یہ ہے کہ کرکٹ نے ملک میں دیگر کھیلوں کی افادیت اور مقبولیت کو ماند کردیا گیا ہے۔ اسپانسرز بھی کرکٹ میلوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں، جبکہ وہ کھیل جنہیں اسپانسرز کی ضرورت ہے، وہ زبوں حالی کا شکار ہیں۔ کھلاڑیوں کی قدر، کامیابی پر کرنے کے بجائے اگر وقت سے پہلے کرلی جائے تو ممکن ہے کہ پاکستان ہر کھیل میں طلائی نہیں تو کم از کم چاندی کا تمغہ ہی جیت کر آئے۔

Tags: FEATUREDHAIDER ALIPAKISTANPARALYMPICS
Previous Post

کراچی: کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخاب کی گہما گہمی

Next Post

کیا پوری دنیا کو صرف ’منی ہائسٹ5‘ کا ہی انتظار تھا؟

Next Post
کیا پوری دنیا کو صرف ’منی ہائسٹ5‘ کا ہی انتظار تھا؟

کیا پوری دنیا کو صرف ’منی ہائسٹ5‘ کا ہی انتظار تھا؟

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist