امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں براہِ راست فریق نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا، لیکن یہ معاملہ دونوں ممالک کا ہے، اس میں ہماری براہِ راست مداخلت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ امریکی نشریاتی ادارے "فاکس نیوز” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جے ڈی وینس نے کہا کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھنے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کر رہا ہے اور کوشش ہے کہ معاملات کشیدگی سے آگے نہ بڑھیں، لیکن جنگ کے کسی مرحلے پر براہِ راست مداخلت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاک بھارت جوہری تصادم نا صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کسی ممکنہ ایٹمی جنگ کے امکانات نہیں دیکھے جا رہے۔ اپنے انٹرویو کے دوران جے ڈی وینس نے سابق صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسیوں پر بھی کڑی تنقید کی۔ ان کے بقول، بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں نے امریکہ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچایا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’اگر ہمیں یورپ سے متعلق کسی پالیسی پر مشورہ کرنا ہوا تو بائیڈن سے ضرور پرہیز کریں گے۔
Discussion about this post