اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کے لئے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے ساتھ انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر کے روک دیا۔ یہ قرارداد 15 رکنی کونسل میں 14 ارکان کی متفقہ حمایت کے باوجود امریکی ویٹو کی بدولت منظور نہ ہو سکی۔ 10 ممالک کی جانب سے پیش کی گئی اس قرارداد میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری خونریز جنگ کو فوری ختم کرنے اور انسانی امداد کی بروقت فراہمی کا پرزور مطالبہ کیا گیا تھا۔ ووٹنگ سے قبل اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی قائم مقام سفیر، ڈوروتھی شیا، نے کہا کہ امریکہ ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتا جو حماس کی مذمت کیے بغیر اور اس سے غیر مسلح ہو کر غزہ چھوڑنے کا مطالبہ کیے بغیر منظور ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی اور حماس کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ ووٹنگ کے بعد ڈوروتھی شیا نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی بات کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے الفاظ میں، حماس کو شکست دینا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ دوبارہ خطرہ نہ بنے، اسرائیل کا حق ہے۔ امریکی مخالفت پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔
دوسری جانب اسرائیل بھی مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کی مخالفت کر رہا ہے۔ اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ جب تک حماس غزہ میں موجود ہے، جنگ بندی ممکن نہیں۔ اسرائیل نے مارچ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کی ہیں جن کا بنیادی مقصد حماس کے زیرِقبضہ مغویوں کو بازیاب کرانا ہے۔ غزہ میں انسانی بحران دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں 45 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ اسرائیلی فوج نے بھی اپنی ایک فوجی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔19 مئی کو 11 ہفتوں کی سخت پابندی کے خاتمے کے بعد امدادی سامان کی محدود فراہمی شروع ہوئی، مگر 20 لاکھ سے زائد کی آبادی والے محصور علاقے میں قحط کے شدید خدشات برقرار ہیں۔
Discussion about this post