ادب، ثقافت اور ہم آہنگی کا حسین امتزاج شوگر لینڈ میں اُس وقت دیکھنے میں آیا جب تقدیسِ ادب کے زیراہتمام ” ایک شام، ہم آہنگی اور امن کے نام ” سے بین الاقوامی مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ یہ خوبصورت ادبی تقریب اتوار کی شب ہیمپٹن اِن ہوٹل میں منعقد ہوئی، جس میں شعروادب سے محبت رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مشاعرے کی خاص بات بھارت سے آئے عالمی شہرت یافتہ شاعر اور پارلیمنٹیرین عمران پرتاپ گڑھی کی شاندار اور جذبات سے بھرپور شاعری تھی۔ ان کے اشعار نے سامعین کو اتحاد، عدل اور امن کا پیغام دیا اور محفل کو سحرزدہ کر دیا۔
مشاعرے میں دنیا بھر سے ممتاز شعراء نے شرکت کی، جن میں لطیفہ ہیا، سہیل زرار، عروج رئیس خان، بستی جایس، فیاض خان رامپوری، اور چندر بھان خیال شامل تھے۔ ان کے کلام میں محبت، شناخت اور بین الثقافتی ہم آہنگی جیسے موضوعات پر گہری فکر نظر آئی۔ دیگر شریک شعراء میں امان خان دل، شیخ اعجاز احمد، ڈاکٹر گلزار ناتانی، سید سرور مہدی، ڈاکٹر خالد رضوی، اور سلمان جلالی کے نام شامل ہیں، جنہوں نے اپنی منفرد شاعری سے محفل کو جِلا بخشی۔ تقریب کا آغاز رات 8 بجے ایک پرتکلف عشائیے سے ہوا، جس کے بعد مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ ہال کو جنوبی ایشیائی ثقافت کی عکاسی کرتے خوبصورت انداز میں سجایا گیا تھا، جو محفل کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر رہا تھا۔
ادبی و سماجی شخصیات ، سراج نارسی ، شاہ غزالی، نوخیز آفتاب، اور مرزا عنایت افسر کی شرکت نے تقریب کے وقار میں مزید اضافہ کیا۔ یہ ادبی محفل مختلف کمیونٹی اسپانسرز کی معاونت سے ممکن ہوئی، جن میں لیگیسی ہوم ہیلتھ، ابنِ سینا فاؤنڈیشن، اور اردو رائٹرز سوسائٹی شامل ہیں۔ منتظمین نے تمام حاضرین، مہمانانِ خصوصی اور معاونین کا شکریہ ادا کیا۔ تقدیسِ ادب انٹرنیشنل نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ آئندہ بھی اردو ادب کو فروغ دینے کے لیے ایسی تقریبات کا انعقاد کرتا رہے گا، تاکہ عالمی سطح پر اردو زبان اور ثقافت کا فروغ ممکن بنایا جا سکے۔

Discussion about this post