مدھیہ پردیش کے وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن، وجے شاہ، اپنے ایک متنازع بیان پر شدید عوامی اور سیاسی دباؤ کے بعد بالآخر معافی مانگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگر میرے الفاظ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں انسان ہوں، نہ کہ خدا، اور میں دس بار بھی معافی مانگنے کو تیار ہوں۔‘‘
یہ بیان ایک تقریب کے دوران دیا گیا جہاں انہوں نے براہِ راست کرنل صوفیہ قریشی کا نام تو نہیں لیا، تاہم معروف بھارتی خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ اور ’پی ٹی آئی‘ کے مطابق ان کا اشارہ واضح طور پر انڈین فوج کی مسلم افسر، کرنل صوفیہ قریشی، کی طرف تھا۔ کرنل صوفیہ وہی افسر ہیں جو 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ کی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کرنے والی پریس کانفرنس میں شامل تھیں اور وہ اس بریفنگ میں موجود واحد مسلمان خاتون افسر تھیں۔ وجے شاہ کے الفاظ، جن میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ ’’جنہوں نے ہماری بیٹیوں کا سندور اجاڑا، ہم نے انہی کی بہن کو بھیج کر ان کی ایسی کی تیسی کر دی‘‘، نا صرف توہین آمیز تھے بلکہ گہرے فرقہ وارانہ تعصب کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا۔کانگریس کے صدر ملیکارجن کھرگے نے بھی اس موقع پر بی جے پی کی خواتین اور مسلم مخالف ذہنیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کوئی پہلی بار نہیں، بلکہ یہ ان کی سوچ کا عکاس ہے۔‘‘
View this post on Instagram
کرنل صوفیہ قریشی کا نام پہلی مرتبہ 2016 میں اس وقت نمایاں ہوا جب انہوں نے انڈیا میں ہونے والی ’فورس 18‘ نامی بین الاقوامی فوجی مشقوں میں انڈین فوجی دستے کی قیادت کی یوں وہ ایسی مشقوں کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون افسر بن گئیں۔ ان کا تعلق گجرات سے ایک فوجی خاندان سے ہے، ان کے دادا بھی فوج میں تھے اور وہ بائیو کیمسٹری میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔
Discussion about this post