قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اور سینئر اسپورٹس جرنلسٹ ڈاکٹر نعمان نیاز ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں اس بار وجہ بنی ایک پرانا اختلاف، جس نے نئے قانونی موڑ لے لیے ہیں۔معروف کرکٹ شو "دی ڈگ آؤٹ” کی قسط 31، جو 25 مئی 2025 کو تماشا پلیٹ فارم پر نشر ہوئی، میں شعیب اختر نے قومی ٹیم کے کوچنگ سسٹم اور مینیجمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے ماضی کی مثال دی۔ شعیب نے شو میں طنزیہ لہجے میں کہا:
"ہمارے وقت تو ہمیں یہ بھی پتہ نہیں ہوتا تھا کہ کوچ کون ہے، مینیجر کون ہے۔ یہ ڈاکٹر نعمان ہمارے بیگ اٹھاتا تھا، کمپیوٹر میں کچھ لکھتا رہتا تھا، اصل کام تو یہی ہوتا تھا نا۔”
اس بیان کو ڈاکٹر نعمان نیاز نے اپنی پیشہ ورانہ ساکھ پر حملہ قرار دیتے ہوئے شعیب اختر کو قانونی نوٹس بھیجا۔ شعیب اختر کی جانب سے یہ لیگل نوٹس معروف وکیل ابوزر سلمان نیازی کی وساطت سے موصول ہوا، جس میں تمام الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا کہ:
"یہ بیان ایک ہلکے پھلکے انداز میں لائیو شو کے دوران دیا گیا، جو کسی طور بھی ہتک آمیز نہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ ڈاکٹر نعمان پاکستان ٹیم کے دوران سامان کی ذمہ داری بھی سنبھالتے تھے، اور اکثر کھلاڑیوں کے بیگ بھی اٹھاتے تھے۔”
شعیب اختر کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اس بیان کا مقصد کسی کی توہین نہیں بلکہ ماضی کی ٹیم مینیجمنٹ کے نظام پر روشنی ڈالنا تھا۔ یہ تنازع کسی نئی کشیدگی کا آغاز نہیں بلکہ ایک پرانے اختلاف کی نئی قسط ہے۔ یاد رہے کہ 2021 میں پی ٹی وی کے ایک لائیو شو کے دوران دونوں شخصیات کے درمیان شدید لفظی جھڑپ ہوئی تھی۔

شعیب اختر نے اس وقت لائیو پروگرام چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد دونوں کے تعلقات میں مستقل تلخی برقرار رہی۔ اب حالیہ تنازعہ پر ڈاکٹر نعمان کے وکیل قاضی عمیر علی کا کہنا ہے کہ شعیب اختر کے بیانات سے ان کے موکل کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور وہ اس معاملے کو عدالت تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔دوسری جانب شعیب اختر اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے کوئی غیر مناسب بات نہیں کی، بلکہ جو کہا وہ حقیقت پر مبنی اور تجربے سے جُڑا ہوا ہے۔
Discussion about this post