پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر رواں برس مجموعی طور پر 74 لاکھ 18 ہزار جانور قربان کیے گئے، جن کی کھالوں کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 6 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن (PTA) کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس سال گزشتہ برس کی نسبت قربانی کی مجموعی شرح میں 1.62 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ٹینرز ایسوسی ایشن کے مطابق، گائے کی قربانی میں 6.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور اس سال ملک بھر میں 30 لاکھ 27 ہزار 417 گائیں قربان کی گئیں۔ اسی طرح بھینس کی قربانی میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا اور 2 لاکھ 87 ہزار 946 بھینسیں ذبح کی گئیں۔ دوسری جانب بکرے کی قربانی میں معمولی 0.8 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور 35 لاکھ 81 ہزار 767 بکرے ذبح کیے گئے۔ دنبے کی قربانی میں 8 فیصد کمی کے ساتھ یہ تعداد 4 لاکھ 54 ہزار 231 رہی، جبکہ اونٹ کی قربانی بھی 1.62 فیصد کمی کے ساتھ 67 ہزار 245 ریکارڈ کی گئی۔
ایسوسی ایشن کے مطابق، مختلف جانوروں کی کھالوں کی اوسط قیمت درج ذیل رہی:
-
گائے: 1775 روپے
-
بھینس: 1680 روپے
-
بکرا: 446 روپے
-
اونٹ: 578 روپے
-
دنبہ: 47 روپے
ماہرین کے مطابق، کھالوں کی قیمتوں میں کمی اور طلب میں کمی کے باوجود عوام کی بڑی تعداد نے سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی بھرپور جذبے سے کی۔ تاہم مہنگائی، چارے کی قیمتوں اور جانوروں کی بلند قیمتوں کے باعث چند اقسام کے جانوروں کی قربانی میں کمی دیکھنے میں آئی۔ ٹینرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں چمڑا سازی کی صنعت کے لیے خام مال کی حیثیت رکھتی ہیں، اور ان کے بہتر استعمال سے ملکی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔
Discussion about this post