لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف زیرِسماعت 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے مقدمات میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے پولی گرافک (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) اور فوٹوگرامیٹک (ویڈیو/تصاویر سے شناخت کرنے والا تجزیہ) ٹیسٹ کروانے کا دوبارہ حکم جاری کر دیا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران تفتیشی ٹیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انی پی ٹی آئی نے تیسرے موقع پر بھی ٹیسٹ سے انکار کیا، جس کے باعث تفتیش کی تکمیل ممکن نہیں ہو سکی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ ٹیسٹ ہر صورت کروائے جائیں اور رپورٹ 9 جون تک پیش کی جائے۔ ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ملزم کے تعاون کے بغیر تفتیش آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ان کا کہنا تھا:
"ہم مکمل شفافیت اور قانون کے مطابق کارروائی چاہتے ہیں، لیکن بانی پی ٹی آئی کی طرف سے بار بار انکار انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔”
پولیس کے مطابق فوٹوگرامیٹک تجزیے کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کی احتجاجی مظاہروں میں موجودگی یا عدم موجودگی کا تعین کیا جانا ضروری ہے، جبکہ پولی گرافک ٹیسٹ ان کے بیانات اور حقیقت میں فرق جانچنے کے لیے ناگزیر ہے۔دوسری جانب بانی پی ٹی نے تحریری انکار میں مؤقف اختیار کیا کہ
"دو مرتبہ پہلے بھی انکار کر چکا ہوں، میں نہ کسی تفتیش کا حصہ بنوں گا نہ کسی ٹیسٹ میں شامل ہوں گا۔”
اس انکار کے بعد پولیس کی تفتیشی ٹیم بغیر کسی پیش رفت کے واپس چلی گئی۔ واضح رہے کہ یہ تیسرا موقع تھا جب بانی پی ٹی آئی نے انکار کیا۔
قانونی ماہرین کے مطابق اگر کوئی ملزم بارہا عدالت کی ہدایت کے باوجود تفتیش سے انکار کرے تو اس کے خلاف عدالتی کارروائی سخت ہو سکتی ہے، اور اس کا فائدہ عدالت کے بجائے استغاثہ کو پہنچتا ہے۔9 مئی 2023 کوبانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ، اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے واقعات پیش آئے تھے۔ ان دنوں پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی، بغاوت، اور ملک دشمنی کے الزامات میں درجنوں مقدمات درج کیے گئے۔ بانی پر ان مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے آئے ہیں، جبکہ حکومت و ریاستی ادارے ان واقعات کو ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے چکے ہیں۔
Discussion about this post