وزیراعظم نے قومی اسمبلی کے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم اس معاملے پر رپورٹ کی روشنی میں حتمی فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے پر کابینہ کے کئی ارکان بھی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ مئی کے آخر میں وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہیں 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 لاکھ روپے کر دی گئی تھیں، جب کہ اس میں شامل 50 فیصد رقم یعنی 6 لاکھ 50 ہزار روپے بطور تفریحی الاؤنس دی جائے گی۔ اس اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق یہ اضافہ جنوری ۔2016ے بعد پہلی بار کیا گیا ہے، مگر اس بار اضافہ حیران کن حد تک زیادہ ہے — 600 فیصد سے بھی زائد۔
اس فیصلے نے نہ صرف عوامی حلقوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے، بلکہ خود حکومتی صفوں میں بھی تنقید کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں سعد رفیق اور زاہد خان کے بعد اب وزیر دفاع خواجہ آصف بھی اس فیصلے پر برس پڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں خواجہ آصف نے اس اضافے کو "مالی فحاشی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا:
"اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافہ عام آدمی کی مشکلات سے لاتعلقی کا ثبوت ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری عزت اور اختیار کا دار و مدار اسی عام آدمی پر ہے۔”
ملک میں مہنگائی اور معاشی دباؤ کے اس دور میں ایسے فیصلے یقینی طور پر قومی سطح پر بحث کا سبب بن رہے ہیں، اور عوامی اعتماد کے لیے ایک کڑی آزمائش بھی ہیں۔
Discussion about this post