وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی انتہائی قابلِ افسوس اور خطرناک عمل ہے، جسے پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پانی جیسے قیمتی قدرتی وسیلے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا کروڑوں انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ’’ہم بھارت کو سرخ لکیر عبور کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، پاکستان اپنی قوم کے حقوق کا ہر محاذ پر دفاع کرے گا،‘‘ وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا۔ اپنے خطاب میں شہباز شریف نے دنیا کو خبردار کیا کہ ہم ایک ایسے دور میں داخل ہوچکے ہیں جہاں نہ صرف روایتی ہتھیار انسانیت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ اب پانی کو بھی ایک نیا ہتھیار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ’’غزہ میں بم اور گولے گرے، اور یہاں آبی جارحیت کی نئی لہر اٹھ رہی ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔ وزیراعظم نے گلیشیئرز کے تحفظ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے بڑے گلیشیئرز میں سے 13 ہزار موجود ہیں، جو ہمارے پانی کے ذخائر کا نصف حصہ فراہم کرتے ہیں۔ مگر افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث یہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس ماحولیاتی بحران کے نتیجے میں ناقابلِ تلافی جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ ’’ہمیں ان گلیشیئرز کو بچانا ہوگا، ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی،‘‘ وزیراعظم نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔ شہباز شریف نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ پاکستان عالمی کاربن کے اخراج میں محض 0.5 فیصد کا حصہ رکھتا ہے، مگر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات میں سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ترقی یافتہ دنیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور ماحولیاتی انصاف کے اصولوں پر عمل کرے تاکہ گلوبل وارمنگ اور اس کے اثرات پر قابو پایا جا سکے۔
Discussion about this post