جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خطے کے امن کے حوالے سے ایک نہایت سنجیدہ اور گہرے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ کسی بھی سطح پر کشیدگی دوبارہ جنم لیتی ہے تو اس کے نتائج تباہ کن اور نہایت خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک مرتبہ پھر 22 اپریل سے پہلے والی صورتحال پر واپس آ چکے ہیں، لیکن فرق یہ ہے کہ اس بار معاملہ محض متنازعہ علاقوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ بین الاقوامی سرحد تک جا پہنچا۔ یہ ایک غیر معمولی اور خطرناک پیش رفت ہے۔ جنرل ساحر شمشاد نے واضح کیا کہ رواں ماہ کے آغاز میں جو تنازع سامنے آیا، اُس کے بعد دونوں ممالک اپنی سرحدوں پر فوجی تعیناتی کی سابقہ سطح کی جانب واپس جا رہے ہیں، اور اس سلسلے میں افواج کی تعداد میں کمی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔
اگرچہ حالیہ کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کی سطح پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، تاہم حقیقت یہ ہے کہ اس بار جنگ بندی لائن کے بجائے دونوں ممالک کے مین لینڈ اور فوجی تنصیبات نشانے پر تھیں، جو آئندہ کے لیے ایک نہایت نازک اور خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ
"اگر مستقبل میں کشیدگی دوبارہ بڑھی، تو یہ صرف کشمیر یا متنازعہ علاقوں تک محدود نہیں رہے گی، بلکہ ممکن ہے کہ پورے پاکستان اور پورے بھارت کے شہروں اور علاقوں تک پھیل جائے۔ یہ ایک ایسا خدشہ ہے جسے سنجیدگی سے لینا ہوگا۔”
جنرل ساحر شمشاد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نازک صورتحال کے باوجود نہ تو کسی قسم کی بیک چینل ڈپلومیسی جاری ہے، اور نہ ہی دونوں ممالک کے درمیان غیر رسمی مذاکرات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ان کی بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان سے کسی قسم کی ملاقات یا بات چیت کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں۔
Discussion about this post