بلوچستان کے ضلع نوشکی میں انسداد پولیو مہم کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔ واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے انسداد پولیو مہم کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیو ٹیم معمول کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔ نامعلوم مسلح افراد نے ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہو گئے۔ زخمی اہلکار کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
بشکریہ یونیسف
قومی قیادت کا ردعمل:
صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدرِ مملکت نے شہید پولیس اہلکار کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ "پولیو کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ یہ ہمارا اجتماعی قومی عزم ہے اور ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے۔”وزیرِ اعظم شہباز شریف نے واقعے کو بچوں کے محفوظ مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا، "پولیو ورکرز اور ان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار قومی ہیرو ہیں۔ ایسے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا جو قومی مہمات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔”
صوبائی حکومت کا مؤقف:
ترجمان بلوچستان حکومت، شاہد رند نے حملے کو قومی مہم پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "انسداد پولیو مہم ایک قومی فریضہ ہے، اس پر حملہ ناقابل برداشت ہے۔ دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کے لیے کارروائیاں مزید تیز کی جائیں گی۔”انہوں نے واضح کیا کہ یہ حملہ دراصل خوف و ہراس پھیلانے اور پاکستان کی انسداد پولیو کی کامیاب مہم کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے، جسے ہر سطح پر ناکام بنایا جائے گا۔
پس منظر:
پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا وائرس تاحال مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا۔ اس وائرس کے خلاف جاری قومی مہم میں پولیو ورکرز، خاص طور پر سیکیورٹی اہلکاروں کو گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی بار دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے باوجود، ہزاروں رضاکار اور پولیس اہلکار ہر مہم میں جان ہتھیلی پر رکھ کر ملک کے بچوں کو معذوری سے بچانے کے لیے سرگرم عمل ہوتے ہیں۔
Discussion about this post