تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

میڈیا میں خواتین صحافیوں کے چیلنجز: شکایتی سیل کا آغاز

by ویب ڈیسک
جولائی 30, 2022
میڈیا میں خواتین صحافیوں کے چیلنجز: شکایتی سیل کا آغاز
Share on FacebookShare on Twitter

انسانی حقوق کےقومی کمیشن این سی ایچ آر  نے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن ڈی آر ایف اور سینٹر فار ایکسی لینس ان جرنلزم  سی ای جے کے تعاون سے پاکستان بھر کی خواتین صحافیوں کے ساتھ ایک مشاورتی ملاقات کا اہتمام کیا۔

جس کا مقصد خواتین صحافیوں کو اپنے تحفظات کا اظہار کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر درپیش مسائل سے اجتماعی طور پر نمٹنے کا موقع  فراہم کرنا تھا۔ اپنی کلیدی تقریر میں، چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے کہا کہ "پاکستان میں آن لائن اسپیسز میں سب سے بڑا چیلنج آن لائن تشدد اور ہراساں کرنا ہے جس کا ثبوت اس موضوع پر کی گئی تحقیق  سے ملتا ہے۔”

انہوں نے اس بارے میں بتایا کہ کس طرح اہم مسائل پر رپورٹنگ کرنے والی خواتین صحافیوں کو حملے اور سنسرشپ کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈی آر ایف  سے تعلق رکھنے والی نگہت داد نے افسوس کا اظہار کیا کہ آن لائن اسپیس خواتین صحافیوں اور عمومی طور  پر خواتین کے لیے تیزی سے مخالفانہ  ہوتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے چار طریقوں کی نشاندہی کی جن سے آن لائن اظہار رائے کی آزادی پر منفی اثر پڑا ہے،  جن میں قانونی پابندیاں، ماورائے عدالت زیادتیاں، آن لائن تشدد اور ہراساں کرنا، نگرانی اور خواتین صحافیوں کے خلاف صنفی غلط معلومات شامل ہیں۔

سی ای جے سے امبر رحیم شمسی نے کہا کہ خواتین صحافیوں کو آن لائن بدسلوکی کے نتیجے میں ہراساں کیے جانے، جسمانی عدم تحفظ، صنفی اجرت کے فرق اور ذہنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ پاکستان کا آئین آرٹیکل 19 آزادئ اظہار کے لیے اور آرٹیکل 19اے  معلومات تک رسائی کے حق کے لیے  تحفظ فراہم کرتا ہے، لیکن ان آزادیوں پر تیزی سے حملے ہو رہے ہیں۔ پاکستان اظہار رائے کی آزادی کی درجہ بندی کرنے والے اشاریہ کے حوالے سے مسلسل کمتر درجے پر رہا ہے اور آن لائن اسپیسز کے حوالے سے پاکستان کا درجہ اس سے کچھ مختلف نہیں۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2021 کے مطابق پاکستان مسلسل ضابطوں اور میڈیا پر سنسر شپ کے ساتھ 180 میں سے 145 ویں نمبر پر ہے۔ غداری اور ہتک عزت جیسے قوانین، خاص طور پر مجرمانہ ہتک عزت، صحافیوں کے خلاف مقدمات کے اندراج کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون پیکا 2016 اور خصوصا اس کی شق 20، ریاستی اداروں پر تنقید کرنے والے کارکنوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے اکثر استعمال ہوتی ہے۔ خاص طور پر خواتین کو ہراسگی اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تقریب کا اختتام چیئرپرسن رابعہ جویری آغا کے این سی ایچ آر  میں ڈی آر ایف  اورسی ای جے  کے تعاون سے خاص طور پر خواتین صحافیوں کے لیے شکایت سیل کے قیام کے اعلان کے ساتھ ہوا۔ یہ شکایات سیل خواتین صحافیوں کو ہدف بنانے سے جنم لینے والے  انسانی حقوق کے مسائل کے حل کے لیے وقف ہوگا ، تاکہ آزادی صحافت کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ صحافت اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کامیاب اور فعال جمہوریت کی اساس ہیں۔

Previous Post

بھارت میں مردہ بچوں کی شادی

Next Post

دعا کے گھروالوں کو ہراساں کرنے کا الزام

Next Post
عدالت کا دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کا حکم

دعا کے گھروالوں کو ہراساں کرنے کا الزام

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist