تار
English
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے
No Result
View All Result
No Result
View All Result
تار

بڑی معیشت، کمزور اعصاب، بھارت عالمی سطح پر ناکام

by ویب ڈیسک
مئی 26, 2025
بڑی معیشت، کمزور اعصاب،  بھارت عالمی سطح پر ناکام
Share on FacebookShare on Twitter

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قیادت کرتے ہوئے  پاک بھارت میں صلح کرانے کا کریڈٹ تو لیا، لیکن اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ سی این این کے نک رابرٹسن نے رپورٹ کیا کہ بھارتی حکومت نے پاکستانی جوابی حملے کی شدت کے بعد صدر ٹرمپ سے سیزفائر کی درخواست کی تھی، لیکن اب بھارت اس بات کی تردید کر رہا ہے۔

چینی ٹیکنالوجی کی برتری: ایک سائبر وار

کیا جنگی طیاروں کے نیویگیشن سسٹمز ہیک کیے جا سکتے ہیں؟ کیا میزائل یا ڈرون کو اندھا یا ری ڈائریکٹ کیا جا سکتا ہے؟ کیا چین کی پراسرار ٹیکنالوجی مغرب کو پیچھے چھوڑ چکی ہے؟ کیا ہم نان کینیٹک وارفیئر کے دور میں داخل ہو چکے ہیں؟ یا اسے سائبر وار کہا جائے؟  پاکستان بھارت حالیہ تصادم کے بعد دنیا، خاص طور پر مغربی طاقتیں انہی سوالات پر غور کر رہی ہیں۔ پاکستان کی طرف سے J-10C اور PL-15 میزائل، جبکہ بھارت کی جانب سے رافائل فائٹر، برہموس میزائل اور S-400 دفاعی نظام میدان میں تھا۔ 7 مئی کی صبح دنیا نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد فضا میں سب سے بڑی جھڑپ دیکھی، جس کا تجزیہ آنے والے وقتوں میں دفاعی ماہرین بار بار کریں گے۔  یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ چینی ہتھیار کسی جنگ میں استعمال ہوئے۔ جدید چینی ٹیکنالوجی اور پاکستانی فضائیہ کی مہارت نے دنیا کو حیران کر دیا۔ چین اب عالمی اسلحہ مارکیٹ میں ایک بڑا کھلاڑی بننے جا رہا ہے جو امریکی اور یورپی اسلحہ ساز اداروں کی اجارہ داری کو چیلنج کر رہا ہے۔

‘سافٹ کل’ اور ‘ہارڈ کل’ جیسے اصطلاحات کے علاوہ ‘الیکٹرانک وارفیئر’، ‘اسپیکٹرم وارفیئر آپریشنز’، ‘سائبر اور اسپیس ڈومینز’، ‘اسٹینڈ آف ویپنز’، ‘مائیکرو ویو ویپنز’، ‘جیمِنگ اور اسپوفنگ’، اور ‘ملٹی ماڈل وارفیئر’ جیسے نئے الفاظ تیزی سے روایتی اور سوشل میڈیا پر زیر بحث آئے۔ ہم نے سیکھا کہ یہ صرف ایک جھلک تھی اُس اصل، ہائی ٹیک سائبر وار کے دور کی جس کی ابتدا ہو چکی ہے۔

صحافی بمقابلہ مسخرے

بھارتی میڈیا، جو عموماً پاکستان کے خلاف عالمی بیانیہ بنانے میں کامیاب رہتا ہے، اس بار بری طرح ناکام ہوا۔ بھارتی نیوز چینلز پر جو  احمقانہ  اور جذباتی ڈرامہ بازی دیکھی گئی، وہ سنجیدہ صحافت سے کوسوں دور تھی۔  بھارتی  اینکرز اور تجزیہ نگار ایسے ناتجربہ کار اداکار لگے جو اپنی حماقتوں کا شو بھی ڈھنگ سے نہیں دے سکے۔ ارنب گوسوامی، امیش دیوگن، روبیکا لیاقت، انجنہ اوم کشیپ، سمیتا پرکاش، سدھیر چودھری اور برکھا دت جیسے نام، جو خبروں کے بجائے جذبات بیچتے  رہے ہیں، اس بار بھی فیک نیوز اور سطحی بیانات کے ذریعے عالمی سطح پر کوئی تاثر قائم کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے برعکس، پاکستان کے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا نے  اگرچہ انگلش نیوز چینلز کی کمی کے باوجود، پہلی بار عالمی فورمز پر اثر ڈالا۔ فوجی بریفنگز میں بھی دونوں ممالک کے درمیان فرق واضح تھا۔ پاکستان کے ترجمان پُراعتماد، منطقی اور سنجیدہ نظر آئے، جبکہ بھارتی بریفنگز میں انتشار، بے سمتی اور وضاحت کی کمی نظر آئی۔

عمل الفاظ سے زیادہ

اگرچہ اس جنگ کے کئی پوشیدہ پہلو وقت کے ساتھ سامنے آئیں گے، لیکن جو کچھ اب تک سامنے آیا ہے، وہ بھارتی بیانیے کی دھجیاں اُڑا دیتا ہے۔ پہلی بات، بھارت کا عالمی مقام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کی خواہش رکھنے والا ملک اپنے ہی پڑوس میں فیصلہ کن قوت بننے میں ناکام رہا۔ چین کے مقابلے میں خود کو علاقائی طاقت ظاہر کرنے کی بھارتی کوششیں بھی زمین بوس ہو گئیں۔ بھارت کے مغربی اتحادی اب یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ کیا واقعی بھارت پر مکمل انحصار کیا جا سکتا ہے؟ ہندوتوا کے زہریلے نظریے میں ڈوبا بھارت، چین جیسی ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا ہرگز مقابلہ نہیں کر سکتا۔

بھارت کے لیے جھٹکے

بھارت ہمیشہ کشمیر کو اندرونی معاملہ قرار دیتا آیا ہے اور کسی ثالثی کو مسترد کرتا رہا ہے، مگر اب اس کی مہم جوئی نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر دیا ہے۔ بھارت کی ناپسندیدگی کے باوجود واضح ہو گیا ہے کہ یہ جنگ امریکی دباؤ پر ختم ہوئی ہے اور صدر ٹرمپ نے کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ اب واشنگٹن بھی دونوں ممالک کو غیر جانبدار مقام پر مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ظاہر ہے، پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا کر کشمیر کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرے گا، جبکہ بھارت صرف مبینہ سرحد پار دہشتگردی پر زور دے گا، جس کی اسلام آباد سختی سے تردید کرتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ بھارت کی حیثیت بطور خطے کی طاقت کمزور ہو گئی ہے۔ چین نے پردے کے پیچھے رہ کر اپنی برتری ثابت کر دی ہے۔ تیسری بات یہ کہ بھارت خطے میں تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ وہ نا صرف پاکستان اور چین کے ساتھ، بلکہ افغانستان، ایران، اور یہاں تک کہ بنگلہ دیش جیسے قریبی ممالک کے ساتھ بھی کشیدہ تعلقات رکھتا ہے۔ نیپال، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک کے ساتھ بھی اس کے تعلقات خوشگوار نہیں۔ ترکی اور آذربائیجان کے واضح بیانات اس بات کی علامت ہیں کہ دنیا میں چین کے اتحادیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ چوتھی بات، پاکستان کا عالمی اور علاقائی امیج بہتر ہوا ہے، جبکہ بھارت کی ساکھ کو سخت دھچکا لگا ہے۔ مودی حکومت کو ملک کے اندر بھی بڑھتی ہوئی مخالفت کا سامنا ہے، جہاں سیکولر سوچ رکھنے والے بھارتی شہری اور مذہبی اقلیتیں ہندوتوا سیاست کے خلاف میدان میں آ چکی ہیں۔ آنے والے بہار انتخابات اس رجحان کا کڑا امتحان ہوں گے۔  دشمن کی طرف سے تعریف حاصل کرنا سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے۔ مگر کیا بھارتی ایک بار پھر چینیوں کو غلط سمجھ رہے ہیں جیسے انہوں نے پاکستانیوں کو غلط سمجھا؟ یہ ایک سوچنے کا مقام ہے۔

Previous Post

ایشین جوجِٹسو چیمپئن شپ،پاکستان کی جیت

Next Post

پاکستانی نژاد ڈاکٹر راؤ کامران علی کی ٹیکساس فزیشن اسسٹنٹ بورڈ میں شمولیت

Next Post
پاکستانی نژاد ڈاکٹر راؤ کامران علی کی  ٹیکساس فزیشن اسسٹنٹ بورڈ میں شمولیت

پاکستانی نژاد ڈاکٹر راؤ کامران علی کی ٹیکساس فزیشن اسسٹنٹ بورڈ میں شمولیت

Discussion about this post

تار

  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی

No Result
View All Result
  • پاکستان
  • جہاں نامہ
  • صنف
  • ادب
  • اینٹرٹینمٹ
  • ویڈیوز
  • کھیل
  • کاروبار
  • صحافت
  • تجزیئے

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist