انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے مسلسل انکار پر تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ یہ فیصلہ اے ٹی سی کے جج، منظر علی گل کی جانب سے سنایا گیا۔ تحریری حکم نامے میں عدالت نے واضح الفاظ میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو خود کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ مکمل موقع فراہم کیا گیا۔ تاہم، اُن کی جانب سے دانستہ انکار اور تفتیشی ٹیم سے عدم تعاون نے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ عام ملزم کو ایسے ٹیسٹ کروانے سے انکار کا اختیار حاصل نہیں ہوتا، لیکن یہاں بانی پی ٹی آئی نے نہ صرف انکار کیا بلکہ تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے بھی گریز کیا، جو عدالتی نظروں میں ٹرائل سے بچنے کی کوشش کے مترادف ہے۔ فیصلے میں عدالت نے کہا:
"یہ عدالت سمجھنے سے قاصر ہے کہ جب ملزم خود تفتیش کا حصہ بننے سے انکاری ہو، تو تحقیقاتی عمل کو مکمل کیسے کیا جائے؟ عدالت یہ بھی سمجھتی ہے کہ یہ طرزِ عمل شفاف ٹرائل کے تقاضوں کے خلاف ہے۔”
معزز جج نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ عدالت کے پاس ایسا کوئی آلہ یا قانونی اختیار نہیں کہ ملزم پر زبردستی ٹیسٹ نافذ کرے، تاہم یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو دو بار یہ موقع دیا، جو ضائع کر دیا گیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اب تحقیقاتی ادارے دستیاب تکنیکی ذرائع کی بنیاد پر تفتیش مکمل کریں، کیونکہ ملزم کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعاون نہ کرنا ایک چیلنج کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
Discussion about this post