مشرقِ وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے دوران سعودی عرب نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے ایرانی حجاج کو مکمل تحفظ اور سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ہدایت جاری کی ہے کہ ایران میں حالات کے معمول پر آنے تک تمام ایرانی زائرین کو مملکت میں بطور مہمان رکھا جائے اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔ یہ ہدایت ایک ایسے نازک وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے ایران کے خلاف شدید فضائی کارروائیاں کی ہیں۔ جمعے کی صبح کیے گئے ان حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات اور عسکری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، جن کے نتیجے میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری سمیت چار اعلیٰ فوجی افسران اور چھ جوہری سائنسدان شہید ہو چکے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 78 عام شہری بھی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ ان تباہ کن حملوں کے بعد ایران نے اپنی فضائی حدود فوری طور پر بند کر دیں، جس کے باعث ہزاروں ایرانی حجاج سعودی عرب میں محصور ہو گئے۔ اس غیر یقینی صورتحال میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک ہنگامی انسانی منصوبہ پیش کیا، جس کی منظوری شاہ سلمان نے فوراً دے دی۔ وزارت حج و عمرہ کو فوری طور پر ہدایات جاری کر دی گئیں کہ وہ ایرانی زائرین کو ہر قسم کی سہولت فراہم کریں اور ان کی محفوظ واپسی تک ان کی خدمت میں کوئی کمی نہ کی جائے۔ یہ اقدام سعودی عرب کی قیادت کی دور اندیشی، انسانی ہمدردی اور اسلامی اخوت کا مظہر ہے۔ ہر سال لاکھوں ایرانی زائرین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں۔ رواں برس بھی دنیا بھر سے 16 لاکھ سے زائد حجاج نے مکہ مکرمہ میں عبادات انجام دیں۔ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی جانب سے تل ابیب پر میزائل حملے کے جواب نے خطے میں ایک بڑے عسکری تصادم کے خطرے کو جنم دے دیا ہے۔ ایسے میں سعودی قیادت کا یہ رویہ خطے میں امن، بھائی چارے اور بین المسلمین یکجہتی کی ایک طاقتور علامت کے طور پر سامنے آیا ہے۔
Discussion about this post