بلوچستان کے شہر خضدار سے ایک دل دہلا دینے والی خبر نے قوم کو سوگوار کر دیا۔ زیرو پوائنٹ کے مقام پر اسکول جانے والے معصوم بچوں کو لے جانے والی بس پر خودکش حملہ کیا گیا، جس میں 3 بچوں سمیت 5 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں اور 38 افراد شدید زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک اسکول بس معمول کے مطابق بچوں کو اسکول لے جا رہی تھی کہ اچانک ایک زوردار دھماکے نے قریبی علاقے کو لرزا کر رکھ دیا۔ لمحوں میں خوشیوں بھری بس ماتم کدہ بن گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور کئی زخمی بچے سڑک پر بکھر گئے۔ چیخ و پکار، خون آلود لباس اور ٹوٹے کھلونوں نے ہر دل کو رلا دیا۔ ضلعی انتظامیہ نے ابتدائی تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ حملہ آور نے بس کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں قریبی راہگیر اور بس میں سوار بچے نشانہ بنے۔ ریسکیو ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ کچھ بچوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ جائے وقوع سے شواہد جمع کیے جا رہے ہیں اور دہشتگرد کے سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ملک میں بدامنی پھیلانے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ان درندہ صفت دہشتگردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا:
’’قوم دہشتگردی کے خلاف متحد ہے۔ دشمن کی کوشش ہے کہ ہمارے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے جائیں، لیکن ریاست اپنی پوری طاقت سے ان عناصر کے خلاف کارروائی کرے گی۔‘‘
Discussion about this post