کراچی کی سڑکوں پر قیمتی جانوں کے ضیاع کے بعد ٹریفک پولیس نے مؤثر اور عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ موٹر سائیکل سواروں کے خلاف آپریشن کے بعد اب بھاری گاڑیوں کے خلاف بھی بڑی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔ کراچی کی تاریخ میں پہلی بار بھاری گاڑیوں کے ڈرائیورز کے نشے کے ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں ۔ یہ ایک انقلابی قدم ہے جو سڑکوں پر بڑھتے ہوئے حادثات کو روکنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ شیر شاہ روڈ پر ٹریفک پولیس کی بھاری نفری، طبی عملے کے ہمراہ کارروائی میں مصروف ہے۔ اس آپریشن کے دوران پہلی لین میں چلنے والی ہیوی گاڑیوں کو روکا جا رہا ہے، جہاں ڈرائیورز کے خون کے نمونے لیے جا رہے ہیں۔ یہ نمونے لیبارٹری بھیجے جائیں گے، اور اگر کسی بھی ڈرائیور کا ٹیسٹ مثبت آیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد صرف نشہ آور اشیاء کے استعمال کی روک تھام نہیں، بلکہ روڈ سیفٹی کے تمام پہلوؤں کو بہتر بنانا ہے۔ بھاری گاڑیوں کے کاغذات، فٹنس سرٹیفکیٹس اور ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ بھی جاری ہے، اور متعدد ڈرائیورز کو بغیر دستاویزات گاڑی چلانے پر چالان کیا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں کراچی میں ہیوی ٹریفک سے متعلق حادثات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ صرف چار ماہ میں درجنوں شہری جان کی بازی ہار چکے تھے، جن میں زیادہ تعداد موٹر سائیکل سواروں کی تھی۔ ان حادثات پر عوام کا غصہ اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ چند مقامات پر مشتعل افراد نے حادثات کی ذمہ دار بھاری گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔
اس صورت حال کے بعد حکومت نے ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد شروع کیا۔ ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں ہوئیں، 43 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں ضبط کی گئیں، کالے شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف بھی ایکشن لیا گیا، اور ہیوی ٹریفک کے لیے ایس او پیز اور ان کے اوقات کار پر سختی سے عمل درآمد کرایا گیا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں حادثات کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
Discussion about this post