نریندر مودی کی "الٹرا فین” کہلانے والی بالی ووڈ اداکارہ اور بی جے پی کی نومنتخب رکنِ پارلیمنٹ کنگنا رناوت ایک بار پھر تنازعے کی زد میں آ گئیں لیکن اس بار ان کی آستین سے نکلا تیر اپنی ہی پارٹی کو آ لگا۔ کنگنا نے حالیہ دنوں ایک دھماکہ خیز سوشل میڈیا پوسٹ میں مودی کو "تمام الفا میلز کا باپ” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مودی کی عالمی مقبولیت سے حسد کرتے ہیں۔ یہ بیان نہ صرف انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلا بلکہ بی جے پی کے اندر بھی ہلچل مچا گیا۔
پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں نے فوری طور پر بی جے پی صدر جے پی نڈا سے رابطہ کیا اور مطالبہ کیا کہ کنگنا کے اس "غیر ذمہ دارانہ” بیان پر سخت کارروائی کی جائے۔ پارٹی قیادت نے بھی دیر نہ کی، اور بالآخر جے پی نڈا نے کنگنا کو خود فون کرکے حکم دیا کہ پوسٹ فوری طور پر حذف کی جائے۔ کنگنا نے معذرت کرتے ہوئے کہا:
"جے پی نڈا جی نے مجھے فون کر کے کہا کہ وہ پوسٹ ہٹا دوں جو میں نے ٹرمپ کے اُس بیان پر کی تھی، جس میں اس نے ٹم کُک سے کہا کہ بھارت میں مینوفیکچرنگ بند کرے۔ میں اپنی ذاتی رائے پر معذرت خواہ ہوں۔”
یعنی بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کنگنا جیسے "بی جے پی کی بلبل” کو بھی پارٹی لائن سے ہٹ کر چہکنے کی اجازت نہیں۔ اصل قصہ یہ ہے کہ ٹرمپ نے بھارت میں ایپل کی مینوفیکچرنگ پر تنقید کرتے ہوئے سی ای او ٹم کُک سے کہا کہ وہ پروڈکشن بھارت میں نہ کریں۔ یاد رہے، ٹرمپ کے دورِ صدارت میں چین پر 125 فیصد ٹیرف لگائے گئے تھے، جس کے بعد ایپل نے چین چھوڑ کر بھارت میں پیداوار شروع کی۔ آج بھارت نہ صرف آئی فونز کی تیاری میں اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ 1.5 ملین یونٹس (600 ٹن) امریکا برآمد بھی کر چکا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا کنگنا واقعی "بی جے پی کی ترجمان” ہیں یا بس اپنے جذبات کی قیدی؟ کیونکہ جب اپنے ہی رہنماوں کے حکم پر یوٹرن لینا پڑے، تو اداکاری اور سیاست کے اسٹیج کا فرق خودبخود واضح ہو جاتا ہے۔
Discussion about this post