13 جون کی شب اسلامی جمہوریہ ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں بھرپور عسکری کارروائی کرتے ہوئے تل ابیب سمیت اسرائیل کے کئی بڑے شہروں کو میزائلوں اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، یہ کارروائی "وعدۂ صادق 3” کے نام سے ایک فیصلہ کن جواب تھی، جس میں اشدود، حیفہ، بیرشیبا اور تل ابیب میں موجود اسٹریٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی میزائل اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے اپنے اہداف تک کامیابی سے پہنچے۔ ایرانی حکام نے خبردار کیا ہے کہ "یہ محض آغاز ہے، اسرائیل کا کوئی گوشہ محفوظ نہیں رہے گا۔”تل ابیب کے باسیوں کے لیے یہ رات خوف، دھماکوں اور دھوئیں کی سیاہ چادروں میں لپٹی رہی۔ 50 منزلہ عمارت کو شدید نقصان پہنچا، درجنوں مقامات پر آگ بھڑک اُٹھی اور شہریوں کو پناہ گاہوں کی طرف دوڑتے دیکھا گیا۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق، حملوں میں اب تک 80 کے قریب افراد زخمی ہوئے جن میں پانچ افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں جانبر نہ ہو سکے، جبکہ باقی کو شدید ذہنی دباؤ اور جسمانی زخموں کے باعث اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔
ادھر، اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل تل ابیب اور دیگر شہروں میں گرے، اگرچہ ان کا دعویٰ ہے کہ کئی میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی شہریوں کو بنکرز میں منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئیں اور میڈیا پر ایرانی حملوں کی ویڈیوز یا تصاویر جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ مہر نیوز اور ارنا ایجنسی کے مطابق، ایرانی افواج نے اسرائیلی فوجی طیارے مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جن میں سے ایک پر سوار خاتون پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ ایرانی میڈیا نے مزید بتایا کہ ایران کے فضائی دفاعی نظام نے کئی اسرائیلی ڈرونز اور مائیکرو ایئر گاڑیاں تباہ کر دیں۔ یہ جوابی حملہ اس وقت کیا گیا جب 13 جون کی علی الصبح اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی مراکز پر شدید حملہ کیا تھا، جس میں ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، چار دیگر اعلیٰ افسران اور چھ نامور جوہری سائنسدان شہید ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی 78 عام شہری، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
ایران کے سپریم لیڈ نے اسرائیلی جارحیت پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا:
"صہیونی ریاست نے رات کے اندھیرے میں جو خون بہایا ہے، وہ دن کی روشنی میں اس کی تقدیر کا تعین کرے گا تلخ، تکلیف دہ اور ناقابل فراموش۔”
Discussion about this post