مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی نے ایک بار پھر خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے، جب ایران نے اتوار کی صبح اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغ کر دوسرا بڑا حملہ کر دیا۔ ایرانی حملوں میں تل ابیب، حیفہ اور بیت المقدس کے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں حیفہ میں واقع مرکزی پاور پلانٹ میں آگ بھڑک اٹھی، جبکہ تل ابیب میں بلند و بالا عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ اسی روز ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں مزید پانچ ایٹمی سائنسدان جان کی بازی ہار گئے، جبکہ ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے انٹیلیجنس چیف جنرل محمد کاظمی اور ان کے نائب حسن محقق شہید ہو گئے۔ اسرائیلی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کئی اہم عسکری مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے مطابق اُن کے شمالی علاقوں میں ایران کے جنگی طیارے بھی دیکھے گئے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اتوار کے روز دوسری مرتبہ اسرائیل پر 30 بیلسٹک میزائل داغے، جن میں تل ابیب، حیفہ، اور بیت المقدس کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حیفہ کی بندرگاہ پر بھی براہ راست حملہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پورے علاقے میں دھوئیں کے سیاہ بادل چھا گئے۔ وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 ایرانی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 فیصد عام شہری ہیں۔ تہران سمیت کئی شہروں میں فضا دھماکوں سے گونجتی رہی، اور شہری شدید خوف و ہراس کے عالم میں گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملوں میں اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی ہدف بنایا گیا ہے، تاہم اسرائیلی حکام نے اس کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی۔
Discussion about this post