آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ایم وی راجیو گوڑا نے مودی حکومت کے ترقیاتی بیانیے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے 2024 کے منشور سمیت ماضی کے وعدوں اور بیانات کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے ایک تنقیدی دستاویز "ایک اور بار جملہ سرکار” کے ذریعے مودی حکومت کی پالیسیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ راجیو گوڑا نے کہا کہ مودی حکومت کا مقامی دفاعی پیداوار کا دعویٰ حقیقت سے کوسوں دور ہے، کیونکہ آج بھی بھارت اپنی دفاعی ضروریات کا 40 فیصد سے زائد درآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے تحت چلنے والے 55 میں سے 23 منصوبے مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے اقتصادی ترقی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں بھارت کی شرحِ ترقی صرف 6.5 فیصد رہی، جو کووڈ کے بعد سب سے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دولت کی تقسیم نہایت غیر منصفانہ ہو چکی ہے، کیونکہ ملک کی 40 فیصد دولت محض ایک فیصد اشرافیہ کے پاس ہے، جبکہ غریب ترین 50 فیصد آبادی کے پاس صرف تین فیصد دولت ہے۔ غذائی قلت اور بھوک کے معاملے پر راجیو گوڑا نے حکومت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت آج بھی عالمی بھوک انڈیکس میں 105ویں نمبر پر ہے، جہاں ہر تیسرا بچہ غذائی قلت کا شکار ہے اور 32 فیصد سے زائد بچے کم وزن ہیں، حالانکہ حکومت کی جانب سے مفت گندم کی اسکیم چلائی جا رہی ہے۔ تعلیم کے شعبے میں بھی بی جے پی کے وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ راجیو گوڑا نے کہا کہ حکومت نے 700 قبائلی اسکولز بنانے کا اعلان کیا تھا، مگر ان میں سے 300 اسکولز تاحال غیر فعال ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال اٹھایا کہ کیا اسکولز بنانا اور چلانا واقعی راکٹ سائنس ہے؟ بے روزگاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح 15 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے اور نوجوان طبقہ سخت مایوسی کا شکار ہے۔ راجیو گوڑا نے بی جے پی کے ترقیاتی ماڈل کو اشتہارات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف دکھاوے اور وعدوں کا کھیل ہے، جس میں عملی اقدامات نہایت کمزور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “وکست بھارت” کا نعرہ درحقیقت وعدوں کا قبرستان بن چکا ہے۔
Discussion about this post