عالمی مالیاتی ادارے نے بھارتی ذرائع ابلاغ اور صحافیوں کی جانب سے پھیلائے گئے پروپیگنڈے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی معاشی اصلاحات، شفاف اقدامات اور اقتصادی نظم و ضبط کو تسلیم کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ جاری پروگرام کے تحت تمام اہداف کے مکمل ہونے کی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے اضافی فنڈنگ کی منظوری دے دی ہے۔ واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان آئی ایم ایف جولی کوزیک نے اس بات کی وضاحت کی کہ پاکستان نے جن اصلاحات کا عزم کیا تھا، ان پر مؤثر اور سنجیدہ عملدرآمد کیا گیا ہے۔ اس بنا پر فنڈنگ کی منظوری دی گئی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک بھارتی صحافی کی جانب سے اشتعال انگیز سوال کیا گیا جس میں الزام لگایا گیا کہ پاکستان اس امداد کو سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ اس سوال کے جواب میں جولی کوزیک نے واضح اور دوٹوک انداز میں کہا کہ آئی ایم ایف کسی بھی ملک کو دی جانے والی فنڈنگ سے قبل مکمل جانچ پڑتال کرتا ہے، اور ہر پروگرام میں مالیاتی شفافیت، نگرانی اور حفاظتی اقدامات شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی مسئلے کے پرامن حل کی امید رکھتا ہے اور ادارہ سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ معاشی حقائق کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے یہ کوشش کی گئی کہ پاکستان کی اہم مالیاتی کامیابی کو متاثر کیا جائے اور آئی ایم ایف کی فنڈنگ میں رکاوٹ ڈالی جائے، لیکن یہ کوشش عالمی سطح پر ناکام اور بے نقاب ہو گئی۔ ان کے مطابق بھارت کی ایسی چالیں محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے مترادف ہیں جو حقیقت کے معیار پر پوری نہیں اترتیں۔ معاشی مبصرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کی حکومت کی جانب سے تسلسل کے ساتھ شفافیت، کفایت شعاری اور اصلاحات پر عملدرآمد نے بین الاقوامی اداروں کا اعتماد حاصل کیا ہے، جو کہ ملک کے معاشی استحکام اور بین الاقوامی ساکھ کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
Discussion about this post