یقین، صبر اور دعا جب اکٹھے ہوں، تو ناممکن بھی ممکن ہوجاتا ہے ۔ لیبیا کے نوجوان حاجی عامر المہدی منصور القذافی کی یہ غیر معمولی کہانی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایمان افروز مثال بن گئی ہے۔: جب عامر نے حج کا سفر شروع کیا، تو وہ دل میں صرف ایک ہی ارادہ لے کر نکلا تھاخدا کے گھر کا دیدار۔ اس کے پاس مکمل دستاویزات، ٹکٹ، اور نیت تھی۔ لیکن ایئرپورٹ پر اس کا سامنا ایک ایسی دیوار سے ہوا جو نہ قانونی تھی نہ اخلاقی بلکہ ایک پرانی شناخت کا سایہ، جس کا عامر کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔امیگریشن حکام نے اسے روکا، محض اس لیے کہ اس کا خاندانی نام "القذافی” تھا وہی نام جو لیبیا کے سابق حکمران معمر القذافی سے جڑا ہے، جن کا دور 2011 میں ختم ہو چکا ہے۔ عامر کی آنکھوں کے سامنے اس کا قافلہ روانہ ہوگیا، لیکن وہ تڑپتا رہ گیا، روکتا رہا، منت کرتا رہا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ آسمانوں پر اس کے لیے کچھ اور ہی طے ہوچکا تھا۔جہاز جیسے ہی روانہ ہوا، تکنیکی خرابی نے راستہ روک دیا دو بار طیارہ اڑ نہ سکا۔ مسافروں میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں۔ کچھ نے کہا یہ محض اتفاق ہے، مگر پائلٹ کے اعلان نے سب کو چونکا دیا:
"میں قسم کھاتا ہوں، جب تک عامر ہمارے ساتھ نہ ہو، میں یہ جہاز نہیں اُڑاؤں گا!”
ایسا اعلان کسی ہوائی جہاز کے کپتان کی طرف سے بہت غیر معمولی بات ہے۔ پائلٹ کے الفاظ گویا پوری پرواز کی تقدیر بدل گئے۔ حکام نے فوری مداخلت کی، عامر کو کلیئر کیا، اور وہی طیارہ جو دو بار واپس آیا تھا ، اب عامر کے ساتھ روانہ ہوا اور اپنی منزل پر بغیر کسی مسئلے کے پہنچ گیا۔ سوشل میڈیا پر لاکھوں لوگوں نے اس واقعے کو شیئر کیا۔ کچھ نے اسے "کرامت” کہا، کچھ نے "دعا کی قبولیت”، اور کچھ نے اسے "خدا کی طرف سے پیغام” قرار دیا کہ جو سچ دل سے مانگا جائے، وہ کبھی ضائع نہیں ہوتا۔ عامر نے سادگی سے کہا:
"میں صرف حج پر جانا چاہتا تھا، اور میں جانتا تھا اگر یہ میرے نصیب میں ہے، تو کوئی طاقت مجھے روک نہیں سکتی۔”
Discussion about this post