وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک جانے والے اور بعد ازاں ڈی پورٹ ہوکر واپس آنے والے افراد کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور محکمہ پاسپورٹ کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔
اہم فیصلے:
-
ڈی پورٹ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔
اب ہر وہ پاکستانی شہری جو کسی دوسرے ملک سے ڈی پورٹ ہو کر واپس آئے گا، اس کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج کیا جائے گا۔ -
پاسپورٹ منسوخی اور کنٹرول لسٹ میں شمولیت:
ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے جائیں گے، اور انہیں پانچ سال کے لیے "پاسپورٹ کنٹرول لسٹ” میں شامل کر دیا جائے گا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس عرصے میں کسی بھی قسم کا نیا پاسپورٹ حاصل نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی بیرونِ ملک سفر کر سکیں گے۔ -
پاسپورٹ قوانین میں سختی:
وزیر داخلہ کی ہدایت پر پاسپورٹ قوانین کو مزید مؤثر، شفاف اور سخت بنانے کے لیے سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو آئندہ سفارشات مرتب کرے گی۔
محسن نقوی کا دوٹوک مؤقف:
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا کہ غیر قانونی ہجرت نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر باعثِ شرمندگی بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا:
"جو افراد غیر قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک جاتے ہیں، وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کے وقار کے لیے بھی خطرہ بن جاتے ہیں۔ ڈی پورٹ ہو کر واپس آنے والے پاکستان کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں، ان سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی۔”
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد صرف سزا دینا نہیں بلکہ ایک مضبوط اور ذمے دارانہ نظام تشکیل دینا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر نہ ہو۔
پسِ منظر:
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں سے پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی قیام یا جھوٹی دستاویزات کی بنیاد پر بڑی تعداد میں ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے بیشتر افراد انسانی اسمگلنگ کا شکار ہوتے ہیں یا خود جھوٹے وعدوں اور غیر قانونی راستوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
آئندہ کے لائحہ عمل کی جھلک:
-
شناختی و سفری دستاویزات کے اجراء میں مزید شفافیت
-
غیر قانونی ایجنٹس کے خلاف کریک ڈاؤن
-
انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
-
عوامی آگاہی مہم کا آغاز
Discussion about this post