پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت پر دوٹوک اور مؤثر جواب کے فوراً بعد چین نے بھی بھارت کو ایک غیر متوقع مگر طاقتور سفارتی دھچکا دے دیا ہے۔ چین نے بھارت کے زیرانتظام شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کو اپنا "تاریخی علاقہ” قرار دیتے ہوئے وہاں کے کئی مقامات کے سرکاری چینی نام جاری کر دیے ہیں۔ چین نے اس اقدام کو اپنی خودمختاری کا حصہ قرار دے کر مودی سرکار کو واضح پیغام دے دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا،
"زنگنان (جنوبی تبت) تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی طور پر چین کا حصہ ہے۔ ان علاقوں کو نئے چینی نام دینا ہمارے داخلی معاملات کا حصہ ہے اور یہ عمل مکمل طور پر چین کی خودمختاری کے تحت آتا ہے۔”
وزارت نے مزید واضح کیا کہ یہ اقدام علاقے کی ثقافتی اور تاریخی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ چین جسے "زنگنان” کہتا ہے، وہی علاقہ بھارت دنیا کے سامنے "اروناچل پردیش” کے نام سے پیش کرتا ہے۔
مودی سرکار کو ایک اور بڑا دھچکا
دفاعی ماہرین کے مطابق، پاکستان کے سخت اور واضح ردعمل کے بعد چین کا یہ قدم بھارتی قیادت کے لیے نہ صرف سفارتی سطح پر ایک دھچکا ہے بلکہ یہ مودی حکومت کی خطے میں تنہائی کا ثبوت بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے تقریباً تمام پڑوسی ممالک سے تنازعات کھڑے کر کے خود کو ایک خطرناک کردار میں ڈھال لیا ہے، جو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
عالمی برادری کی نظر جنوبی ایشیا پر
چین، بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالمی طاقتوں کی توجہ خطے کی جانب مبذول کروا دی ہے۔ تجزیہ نگار خبردار کر رہے ہیں کہ اگر سفارتی راستے اور تعمیری مکالمہ نہ اپنایا گیا، تو جنوبی ایشیا میں سنگین عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔یہ صورتحال نہ صرف جغرافیائی سیاست میں اہم موڑ کی نمائندگی کرتی ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ علاقائی برتری کے جنون میں مبتلا قیادتیں امن کے خواب کو کس طرح چکناچور کر سکتی ہیں۔
Discussion about this post