پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی حکومت کی انتہا پسندی صرف بیانیوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ اس نے اپنی سفاکی کا نشانہ دو معصوم اور بیمار پاکستانی بچوں کو بنا ڈالا۔ دل کے عارضے میں مبتلا 9 سالہ عبداللہ اور 7 سالہ منسا کو علاج کے بیچ میں ہی بھارتی حکومت نے ملک بدر کر کے ثابت کر دیا کہ وہاں انسانیت کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔ حیدرآباد (سندھ) سے تعلق رکھنے والے والد شاہد احمد نے سات سال تک ویزے کے لیے محنت کی، صرف اس امید پر کہ ان کے بچوں کو زندگی مل جائے گی۔ 21 اپریل کو وہ بھارتی شہر فرید آباد پہنچے، 22 اپریل کو بچوں کے ٹیسٹ ہوئے، اور 23 اپریل کو سرجری کی تاریخ طے ہوئی۔ مگر اگلے ہی دن ایک فون کال آئی فارینرز رجسٹریشن آفس سے کہ 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ دیں۔ یہ کوئی فلمی منظر نہیں، یہ حقیقت ہے۔ یہ وہ لمحہ تھا جہاں نفرت نے دو دھڑکتے دلوں کی امید چھیننے کی کوشش کی۔ لیکن دوسری طرف، جب بھارت نے ظلم کی سیاہی پھیلائی، تب پاکستان نے انسانیت کی روشنی جلائی۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے ان بچوں کے مفت علاج کا بندوبست کیا اور یوں ایک باپ کی ٹوٹی ہوئی امید کو پھر سے جوڑ دیا۔ راولپنڈی میں واقع آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے بچوں کو نہ صرف داخل کیا بلکہ ان کے مکمل علاج کی ذمے داری بھی سنبھالی۔ ماہر امراض قلب ڈاکٹر محبوب سلطان کے مطابق دونوں بچوں کو پیدائشی دل کے پیچیدہ مرض کا سامنا ہے۔ ان کے دل میں سوراخ ہے، اور پھیپھڑوں کی نالیاں کمزور ہیں۔ ان کا مرحلہ وار علاج شروع ہو چکا ہے اور پہلا مرحلہ چند دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔ کمانڈنٹ اے ایف آئی سی بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ان بچوں کے علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی ضرورت نہیں۔اے ایف آئی سی عالمی معیار پر پورا اترتا ہے اور ہم اپنی قوم کے بچوں کا تحفظ خود کریں گے۔ آرمی چیف اور پاکستانی اداروں نے نہ صرف ایک خاندان کو امید دی، بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ انسانیت کے معاملے میں ہم سیاست نہیں کرتے، ہم خدمت کرتے ہیں۔
Discussion about this post