بلوچستان کے علاقے خضدار میں بچوں کو لے جانے والی اسکول بس پر ہونے والے سفاک دہشت گرد حملے میں مزید دو معصوم طالبعلم 13 سالہ حیدر اور 12 سالہ ملائکہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، جس کے بعد اس خونی واقعے میں شہداء کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ بزدلانہ حملہ بھارت کی پشت پناہی سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہ "فتنہ الہندوستان” نے کیا۔ سانحے میں شہید ہونے والوں میں 5 بچیاں اور ایک بچہ شامل ہیں جن کی عمریں اور معصوم چہرے اس المناک سانحے کو مزید کربناک بنا گئے۔ حملے کے بعد خضدار، اوکاڑہ، رحیم یار خان اور کلر سیداں کی فضائیں غم سے بوجھل، اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔ آٹھویں جماعت کی طالبہ سحر سلیم بھی گزشتہ روز شہید ہو گئی تھی، جنہیں ان کی بہن عیشا سلیم کے ساتھ کلر سیداں میں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سیاسی و سماجی رہنما، پاک فوج کے افسران اور سینکڑوں شہریوں نے شرکت کی۔
اسی حملے میں شہید ہونے والی طالبات حفصہ کوثر اور ثانیہ سومرو کو بالترتیب اوکاڑہ اور رحیم یار خان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ ان معصوم بچوں کے جنازوں میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اور پورا علاقہ سوگ میں ڈوبا رہا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت اب بچوں کو نشانہ بنا کر اپنا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے لا رہا ہے۔ پاکستان کے حساس علاقوں، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بدامنی پھیلانے کے لیے بھارت اپنی پراکسی تنظیموں کا سہارا لے رہا ہے۔ دفتر خارجہ، عسکری قیادت اور قومی سلامتی اداروں نے واضح پیغام دیا ہے کہ ان معصوم جانوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ فتنہ الہندوستان اور اس کے بھارتی آقاؤں کو اس بہیمانہ جرم کا حساب دینا ہو گا۔ قوم یک زبان ہے: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم متحد بھی ہیں اور پرعزم بھی۔
Discussion about this post