لندن میں واقع بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) میں ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد ہوا، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد نے شرکت کی۔ یہ اجلاس بین الاقوامی سفارت کاری، سیکیورٹی اور خطے کی تزویراتی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
اجلاس کی میزبانی ڈیسمنڈ بووین نے کی، جو جنوبی و وسطی ایشیاء کے دفاع اور سفارت کاری کے امور پر ایسوسی ایٹ فیلو ہیں۔ اس موقع پر عالمی پالیسی سازوں، اسٹریٹجک ماہرین اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے جنوبی ایشیا میں بھارت کی بلااشتعال فوجی کارروائیوں کو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"ان کارروائیوں کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، اور علاقائی توازن بگڑ رہا ہے۔”
بلاول نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ ان کے بقول:
"یہ اقدام پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی آبی سلامتی پر براہ راست حملہ ہے، جس پر دنیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔”
بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ نہ صرف بھارت کے ان اقدامات کا نوٹس لے بلکہ اسے جوابدہ بھی ٹھہرائے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"پاکستان ہمیشہ تعمیری مذاکرات کا حامی رہا ہے، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن، بامعنی اور منصفانہ حل تلاش کیا جائے۔”
Discussion about this post